ماسکو(ہمگام نیوز) روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ہفتے کے روز آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف سے روسی فضائی حدود میں پیش آنے والے ایک “افسوسناک واقعے” کے لیے معافی مانگی ہے جس میں آذربائیجان ایئرلائن کا مسافر طیارہ بدھ کے روز گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
اس ہفتے کے شروع میں مغربی قازقستان میں گر کر تباہ ہو جانے والے طیارے میں سوار 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں کہ روسی فضائی دفاع نے طیارہ غلطی سے مار گرایا ہے۔ اسی بنا پر پوتن نے علیئیف سے بات چیت کی۔
پیوٹن نے علیئیف سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ روسی فضائی حدود میں پیش آیا جبکہ حادثے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
کریملن نے ایک بیان میں کہا، “(صدر) ولادیمیر پوتن نے روسی فضائی حدود میں پیش آنے والے المناک واقعے پر معذرت کی۔ انہوں نے متأثرین کے اہلِ خانہ سے دوبارہ گہری اور مخلصانہ تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔”
پوتن نے علیئیف کو بتایا کہ روسی فضائی دفاع اس وقت فعال تھا جب آذربائیجانی ائیرلائن کے طیارے نے گرزنی میں گرنے سے پہلے اترنے کی کوشش کی۔
یہ بتائے بغیر کہ روسی فضائی دفاع نے طیارے کو نشانہ بنایا، کریملن نے کہا کہ پوتن نے علیئیف کو بتایا، “اُس دوران گروزنی، موزڈوک (قصبہ) اور ولادیکاوکاز پر یوکرین کے جنگی ڈرونز حملہ کر رہے تھے اور روسی فضائی دفاع ان حملوں کو پسپا کر رہا تھا۔”
کریملن نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے حادثے کے بارے میں سوالات پر “تفصیل سے” تبادلۂ خیال کیا۔
اس نے یہ بھی کہا کہ وہ حادثے پر آذربائیجان اور قازقستان کے ساتھ “قریبی” تعاون کر رہا ہے۔
علیئیف نے پوٹن کو بتایا کہ آذربائیجانی طیارہ سب سے پہلے روس کے اوپر “بیرونی جسمانی اور تکنیکی مداخلت” کا نشانہ بنا۔
باکو کے ایوانِ صدر نے ایک بیان میں کہا، “صدر الہام علیئیف نے اس بات پر زور دیا کہ آذربائیجان ایئرلائنز کے مسافر طیارے کو روسی فضائی حدود میں بیرونی جسمانی اور تکنیکی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں اس کا کنٹرول مکمل ختم ہو گیا۔”
اس میں مزید کہا گیا کہ علیئیف نے “اس بات پر روشنی ڈالی کہ طیارے کے مرکزی حصے میں متعدد سوراخ، پرواز کے وسط میں کیبن میں داخل ہونے والے بیرونی ذرات کی وجہ سے مسافروں اور عملے کو لگنے والی چوٹیں اور زندہ بچ جانے والے فلائٹ اٹینڈنٹ اور مسافروں کی شہادتوں سے بیرونی جسمانی اور تکنیکی مداخلت کے ثبوت کی تصدیق ہوتی ہے۔”
آذربائیجانی حکام کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ باکو کے خیال میں فضا میں طیارے کو ضرب لگی جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے “ابتدائی اشارے” ہیں کہ روسی فضائی دفاع اس حادثے کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
زیلنسکی: روس کو ‘غلط معلومات پھیلانا بند کرنا چاہیے’
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے آذری طیارہ حادثے کے بارے میں علیئیف سے تعزیت کا اظہار کیا۔ یوکرینی رہنما نے روس پر “غلط معلومات پھیلانے” کا الزام لگایا۔
زیلنسکی نے کال کے بعد ایکس پر ایک بیان میں کہا، “اب کلیدی ترجیح یہ ہے کہ واقعی جو ہوا، اس کے بارے میں تمام سوالات کے جوابات فراہم کرنے کے لئے ایک مکمل تفتیش کی جائے۔ روس کو وضاحت فراہم کرنی چاہیے اور غلط معلومات پھیلانا بند کرنا چاہیے۔”
یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار نے ہفتے کے روز حادثے کی “تیز رفتار اور آزادانہ” تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
کاجا کلاس نے ایکس پر لکھا، “میں ایک تیز، آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہوں۔” انہوں نے کہا کہ اس حادثے کی وجہ روسی فائرنگ ہو سکتی ہے، یہ اطلاعات ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 17 کی “ایک واضح یاد دہانی” ہیں جسے 2014 میں مشرقی یوکرین پر روس کے حمایت یافتہ باغیوں نے زمین سے فضا میں مار کرنے
والے میزائل سے مار گرایا تھا۔