چهارشنبه, اپریل 30, 2025
Homeخبریںچئیرمین جاوید بلوچ کو بےرحمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ماورائے...

چئیرمین جاوید بلوچ کو بےرحمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ماورائے عدالے اغوا کرکے غائب کرنا ملکی آئین و قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس

سب سے پہلے ہم بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے آپ تمام صحافی حضرات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ لوگ ہماری آواز کو اجاگر کرنے کیلئے یہاں تشریف فرما ہیں۔ امید ہے کہ آپ مستقبل میں بھی ہر مظلوم و محکوم اقوام کی آواز کو اجاگر کرتے رہیں گے اور اپنے مقدس پیشے کی اصولوں پر پورا اتر کر اپنی زمہ داریوں کو پوری طرح نبھائیں گے۔

انہوں نے کہا جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کو 23 اپریل 2025 کی رات 3 بجے کے قریب سادہ لباس میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گلستان جوہر، بلیز ٹاور، کراچی سے انکی رہائشگاہ پر چھاپہ مار کر انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں۔ اسکے علاوہ 24 اپریل کو بی ایس ایف شال زون کے جنرل سیکریٹری گہرام اسحاق بلوچ کو سیول ہسپتال کوئٹہ کے سامنے سی ٹی ڈی کے کارندوں نے جبراََ لاپتہ کردیا گیا ہے۔ جاوید بلوچ لاء کے طالب علم ہیں، اور ایک پرامن سیاسی رہنما ہیں، جسے بغیر کسی جرم کے ماورائے عدالت گرفتار کرکے بے رحمانہ انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد لاپتہ کرنا ملکی آئین اور قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم اس ظالمانہ اور جابرانہ روش کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس غیر آئینی عمل کے خلاف منظم اور مستحکم انداز میں بھرپور جدوجہد جاری کرکے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں کئی دہائیوں سے بلوچ طلباء، ادیب، دانشور، مزدور، کاروباری حضرات نیز ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ ریاستی اداروں کے زیر عتاب ہیں جنہیں مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ذہنی اور جسمانی طور پر نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ جعلی مقابلوں میں انکو قتل کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ریاستی اداروں نے اب نت نئے حکمت عملی کے تحت بلوچ نسل کشی کو بین الاقوامی سطح پر غلط رنگ دینے اور نوجْوانوں کی قتل کو قانونی جواز فراہم کرنے کیلئے سی ٹی ڈی کے ذریعے پہلے سے جبراََ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جا رہا ہے جو کہ انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ اس طرح کے گھناؤنی عمل اور انسانیت سوز واقعات کے زریعے مظلوم کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔ پرامن لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنانا ریاست اور بلوچ قوم کے درمیان ظالم اور مظلوم کے درمیان رشتے کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کسی بھی قوم کی ترقی کا ضامن اور روشن مستقبل انکے تعلیم یافتہ نوجوانوں سے منسک ہے، لیکن بد قسمتی سے بلوچ قوم کے انٹیلیجنشیاء اور شعور یافتہ نوجوانوں کو ماورائے عدالت گرفتار کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے کے تسلسل میں کافی تیزی لائی گئی ہے۔ بلوچ طلباء کو چین سے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں دیا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں کے اندر بلوچ طلباء کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے، اور مختلف طریقوں سے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ تعلیمی اداروں کے پرسکون ماحول کو ایک خوفناک ماحول میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ جہاں بلوچ طلباء اس قدر ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں کہ انکے تعلیمی سرگرمیاں کافی حد تک متاثر ہو رہے ہیں، کوئی بھی بلوچ طالب علم خود کو کہیں بھی محفوظ تصور نہیں کر رہا ہے، انکی دن راتیں اس خوف کے ساتھ گزر جاتی ہیں کہ کہیں انکو ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا تو نشانہ نہیں بناہا جائے گا۔ والدین بھی اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں پڑھنے کیلئے بھیج کر انکی صحیح وسلامتی واپس آنے تک ہر لمحہ اس خوف میں گزار دیتے ہیں کہ کہیں دوسرے بلوچ نوجْوانوں کی طرح انکا لخت جگر ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ نہ بن جائے۔ بلوچستان کی صورتحال ان مکمل طور پر ایک خوفناک ماحول میں تبْدیل ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا ہم بلوچ طلباء الائنس میڈیا کی توسط ملکی عدالت اور حکمرانوں کو گْوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ طلباء کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن پر خاموشی کو توڑ کر بلوچستان میں جاری بلوچ طلباء کی ماورائے عدالت گرفتاری اور جبری گمشدگی کے تسلسل کو بند کرنے میں اپنا کردار ادا کیا جائے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے چیئرمین جاوید بلوچ ایک پرامن سْیاسی رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ لاء کا طالب علم ہیں جن کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر، بلیز ٹاور سے انکی رہائشگاہ پر چھاپہ مار کر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ ہم متعلقہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں جاوید بلوچ کو غیر مشروط طور پر بازیاب کیا جائے، زندہ جینا ہر ایک پرامن انسان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ ہم زندہ جینے کا حق مانگ رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ بلوچستان میں پرامن بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی کو بند کیا جائے۔ تمام بلوچ طلباء کو بازیاب کیا جائے۔

انہوں نے کہا آخر میں ہم اس پریس کانفرنس کے زریعے بی ایس ایف کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف مختلف خطوں میں Peaceful Walk ، پرامن احتجاجی ریلی کے انعقاد اور سوشل میڈیا کیمپئن کا اعلان کرتے ہیں ہم پرامن طالب علم ہیں اور حکومتی اداروں سے اپنے پرامن لوگوں کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد بازیاب کرکے زندہ جینے کا حق دیا جائے۔ ہماری جدوجہد اپنے پرامن لوگوں کی بازیابی تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز