دوشنبہ (ہمگام نیوز) دوشنبہ میں چینی سفارت خانے نے 15 جولائی کو میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی کہ بیجنگ تاجکستان میں ایک فوجی اڈہ بنا رہا ہے، اور ان رپورٹوں کو “بے بنیاد” قرار دیا۔

سفارت خانے نے ڈیلی ٹیلی گراف کی ایک کہانی کا جواب دیا جس میں عمارتوں کی سیٹلائٹ تصاویر دکھائی گئی ہیں اور اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان سرحد کے قریب تاجکستان کے علاقے شیمک میں ہیلی کاپٹروں کی پناہ گاہ ہے۔

تاجکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دوشنبہ اور بیجنگ “چیلنجوں اور خطرات کے خلاف مزاحمت کے معاملات پر فعال طور پر تعاون کر رہے ہیں۔” بیان میں کہا گیا ہے کہ ممالک سرحد پار سے منظم جرائم، منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر کرائم پر قابو پانے کے لیے تعاون کر رہے ہیں، لیکن اڈے کے وجود سے انکار کیا۔

حقیقت کھل کر سامنہ آئی کہ چین تاجسکتان میں بیس بنارہا ہے جو افغانستان کے بارڈر میں ہے جہاں سے وہ ہوگر کو قابو کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ہندوستان کے ساتھ جنگ میں اس بیس کو استعمال کرسکتا ہے ۔ چین خفیہ طور پر افغان حکومت سے بھی رابطہ میں ہے کہ وہ ہوگر میں انکی مدد کریں تو چین طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ انکی مدد کرے گا ۔