شال (ہمگام نیوز) بلوچ ڈاکٹرز فورم کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بلوچ ڈاکٹروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے۔ گزشتہ شب مکران میڈیکل کالج کے ٹیچر ڈاکٹر ثناءاللہ بلوچ اور فائنل ایئر کے طالب علم ڈاکٹر آفتاب بلوچ کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ان کے گھر سے جبری طور پر گرفتار کیا گیا، جس کی بلوچ ڈاکٹرز فورم شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلوچ شناخت رکھنے والے افراد، خاص طور پر تعلیم یافتہ طبقے کو مسلسل ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ پہلے ہی جیل میں ہیں۔ نوید بلوچ جو صوابی میڈیکل کالج کے فرسٹ ایئر آیم بی بی ایس کے طالب علم ہیں جن کو 25 مارچ میں جبری گمشدہ کیا گیا ، اور اب ایک اور بلوچ ڈاکٹراور مکران میڈیکل کالج کے ٹیچر ثناءاللہ، کو ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ زبردستی اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ رات کے چھاپے کے دوران نہ صرف موبائل فونز ضبط کیے گئے بلکہ خواتین اور بچوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی ، جو کہ ایک غیر انسانی اور ظالمانہ عمل ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے اپنی پالیسیوں کے ذریعے بلوچستان میں حالات کو مزید کشیدہ کر رہے ہیں۔ بلوچ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی روز کا معمول بن چکی ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
بلوچ ڈاکٹرز فورم کے ترجمان نے اخر میں کہا کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، ڈاکٹر ثناءاللہ بلوچ، ڈاکٹر آفتاب بلوچ، نوید بلوچ اور دیگر تمام جبری طور پر گرفتار اور لاپتہ کیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
بلوچ ڈاکٹروں اور دیگر پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔