سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںڈرانے دھمکانے کے واقعات، پاکستان سے افغانوں کی نقل مکانی جاری

ڈرانے دھمکانے کے واقعات، پاکستان سے افغانوں کی نقل مکانی جاری

مہاجرت کے بین الاقوامی ادارے ’آئی او ایم‘ کے مطابق پاکستان سے ہزاروں افغان خاندان ہجرت کر کے افغانستان واپس آ رہے ہیں۔ اس ادارے کے مطابق پشاور میں اسکول پر حملے کے بعد افغانوں کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مہاجرت کے بین الاقوامی ادارے کے افغان مشن کے ڈائریکٹر رچرڈ ڈانزنگر نے بتایا کہ جنوری کے مہینے میں کل بائیس ہزار افغان خاندان طورخم کی سرحد پار کر کے افغانستان واپس آئے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو اندراج شدہ نہیں ہیں۔ ان کے بقول یہ تعداد 2014ء میں پاکستان سے نقل مکانی کر کے افغانستان آنے والوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ ڈانزنگر نے مزید بتایا کہ جنوری میں پاکستانی حکام نے کوئی ڈیڑھ ہزار خاندانوں کو ملک بدر بھی کیا ہے۔ ’’پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد یہ سب کچھ شروع ہوا۔ جب کوئی اندوہناک واقعہ رونما ہوتا ہے تو لوگ اپنا غصہ غیر ملکیوں پر نکالتے ہیں۔‘‘

گزشتہ برس دسمبر میں طالبان عسکریت پسندوں نے پشاور میں اسکول پر حملہ کیا تھا، جس میں 130 سے زائد بچے ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد حکومت پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کو تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس حملے کے بعد پاکستان اور افغانستان کی افواج کے مابین بھی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تاہم دسمبر کے بعد سے پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کو ڈرانے دھمکانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آئی او ایم کے مطابق اس دوران پولیس کی جانب سے ان افراد کے گھروں پر بلاجواز چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔

ڈانزنگر نے مزید کہا کہ ان میں زیادہ تر خاندان تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان میں مقیم تھے اور اب انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ افغانستان میں کہاں جائیں۔ ’’یہ لوگ اب پاکستان سے ہی وابستہ ہیں اور یہ بھی غیر واضح ہے کہ یہ شہری کب تک افغانستان میں قیام کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان واپس آنے والوں میں سے صرف دس فیصد کی امداد تک رسائی ہو سکی ہے جبکہ آئی او ایم کو ان افراد کو سہولیات مہیا کرنے کے لیے دیگر علاقوں میں جاری فلاحی منصوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑی ہے۔

بشکریہ ڈوچے ویلے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز