ڈھاڈر ( ہمگام نیوز ) ڈھاڈر میں 9اگست سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کا لرزہ خیز قتل ،لاش کے 20 ٹکڑے کردئیے گئے 19 سالہ نوجوان مہران خان کو قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کو 20 ٹکڑوں میں کاٹ کر آگ لگا دی گئی نامعلوم ملزمان نےآگ میں جھلسے ہوئے نعش کے ٹکڑوں کو گھٹری میں مقتول کے موٹر سائیکل پر باندھ کر روڈ کنارے پھینک کر فرار ہوگئے ۔
مقتول کے والد نے تین نامزد ملزمان اور تین نامعلوم ملزمان کے خلاف ڈھاڈر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کے لئے درخواست دے دی ہے ڈھاڈر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد کاروائی کرتے ہوئے تین نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے ۔
ان خیالات کااظہار والد مقتول علی شیر کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈھاڈر پولیس باوجود اس کے ملزمان نامزد ہیں مقدمہ میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے ،والد مقتول کا الزام ہے کہ ڈھاڈر پولیس ملزمان سے درست تفتیش نہیں کررہی ہے۔
ملزمان کو پولیس نے ہر قسم کی سہولتیں تھانہ میں مہیا کر رکھی ہیں اور انھیں پورا پرٹوکول دیا جارہا ہے ۔
ڈھاڈر پولیس سے انصاف کی کوئی توقع نہیں اور تفتیش سے مطمین نہیں ہیں ،والد مقتول کا کہنا ہے کہ ڈھاڈر پولیس میرے بے گناہ بیٹے کے قتل کو ضائع کر رہی ہے اور حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے اور ملزمان کو تحفظ فراہم کررہی ہے ۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور چیف جسٹس ہائی کورٹ آف بلوچستان سے از خود نوٹس لینے کی اپیل واقع میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچا کر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ۔