کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق کابل کے ملٹری ہسپتال پر ہونے والے اس حملے کے بارے میں ہسپتال انتظامیہ اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دو دھماکوں کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
تاحال ہلاکتوں کے حوالے سے صورتحال واضح ہو سکی ہے۔ تاہم بعض اطلاعات کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کابل میں ہونے والے دو دھماکوں میں 34 افراد زخمی اور 15 کے قریب ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہیں تاہم تاحال اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔
طلوع نیوز کے مطابق طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے بتایا ہے کہ پہلا دھماکہ سردار محمد داؤد خان ہسپتال کے سامنے ہوا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد سے اب تک متعدد دھماکے ہو چکے ہیں جن میں سے دو دھماکے شیعہ برادری کی مساجد پر ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سردار محمد داؤد خان ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا: ’میں ہسپتال کے اندر ہوں۔ میں نے پہلی چوکی سے زور دار دھماکے کی آواز سنی۔ ہمیں سیف رومز میں جانے کو کہا گیا ہے۔ میں نے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی ہیں۔‘
’میں اب بھی ہسپتال کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سن رہا ہوں۔ میرے خیال میں حملہ آور ایک، ایک کمرے میں جا رہے ہیں۔۔ اس سے پہلے ہونے والے حمللے کی طرح۔‘
یاد رہے کہ اسی ہسپتال کو 2017 میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا جب حملہ آور میڈیکل اہلکاروں کے حلیے میں آئے تھے۔ اس حملے میں کم از کم 30 افراد مارے گئے تھے۔