کراچی (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع انو بھائی پارک کے قریب سے بڑی تعداد میں انسانی
ہڈیاں برآمد ہوئی ہیں۔
مزید تفصیلات کے مطابق ہڈیاں اس وقت برآمد ہوئیں جب پارک کے مضافات میں کھدائی کا کام چل رہا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی پاکستانی قابض فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد کی لاشیں سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئی ہیں، مقبوضہ بلوچستان کے شہر خضدار کے علاقے تو تک میں اسی طرح سے اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں جن میں 168 افراد کو مارنے کے بعد دفنایا گیا تھا۔ سیاسی اور سماجی حلقوں نے ان لاشوں کی شناخت کے لئے ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا تھا مگر حکومت نے ایسا کرنے سے اجتناب کیا تھا اور ڈی این اے ٹیسٹ کئے بغیر ان ناقابل شناخت لاشوں کو دفنا دیا گیا۔
یاد رہے کہ مستونگ کے بھی مختلف علاقوں سے ناقابل شناخت لاشیں بڑی تعداد میں برآمد ہوئی تھیں جن کو ایدھی کے سپرد کیا گیا تھا تاکہ انُکو لاوارث قرار دیکر دفنایا جاسکے مگر اب کی بار اتنی بڑی تعداد میں کراچی سے ناقابل شناخت انسانی باقیات کا برآمد ہونا کئی سوال پیدا کرتا ہے۔
خدشہ ہے کہ یہ لاشیں بھی لاپتہ بلوچوں کی ہیں جن کو مارنے کے بعد یہاں دفنایا گیا ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی دریا سندھ اور پنجاب میں بھی لوگوں کو مار کر ان کی لاشیں دریا میں بہا دی گئیں جو ناقابل شناخت حالت میں ملی ہیں۔
ڈاکٹروں کی ٹیم کے مطابق ملنے والی یہ انسانی ہڈیاں کئی سال پرانی ہیں۔