کراچی (ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈووکیٹ و دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں پر مختلف بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں جیل منتقل کرکے 3MPO کے تحت نظر بند کیا گیا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر سیاسی کارکنان کے گرفتاری کے رد عمل میں بی وائی سی کی جانب سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی دھرنے دیئے گئے، جسے بلوچستان کے تمام جمہوری حلقوں میں پذیرائی ملی۔
انھوں نے کہاکہ حکمران اس جمہوری احتجاج کا رد عمل مثبت طریقے سے دینے کے بجائے پوری ریاستی طاقت کو عوام اور سیاسی کارکنان کے خلاف جھونک دیا، جس میں حب ، پنجگور اور کوئٹہ سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو سبوتاژ کرنے کے لئے واٹر کینن، آنسو گیس شیلنگ اور فائرنگ کی گئی جبکہ عمران بلوچ کو حب پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔ 24 مارچ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کو تشکیل دینا تھا جس میں احتجاج سے قبل بی وائی سی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر لالا عبدالوہاب بلوچ اور سمی دین بلوچ سمیت کئی سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، اس دوران بلوچ خواتین کے سروں سے چادروں کو کھینچ کر کراچی پولیس کی جانب سے غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا گیا، جس کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
شاہ زیب بلوچ نے کہاکہ یہ تمام واقعات واضح کرتے ہیں کہ ہارڈ اسٹیٹ کے بیانیے کو پوری شدت کے ساتھ بلوچ اوردیگر محکوم اقوام کے خلاف نافذ العمل کرانے کے لیے ریاستی پالیسی ترتیب دی گئی ہے، جبکہ ممکنہ طور پرپاکستان الیکٹرونک کرائم ایکٹ کوبھی منفی مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے طاقت کا ناجائز استعمال کر کے اظہار رائے کے راستوں کو بند کیا جائے جس کا نقصان سیاسی حلقوں سمیت صحافت کے شعبے سے منسلک صحافیوں کو بھی ہوگا۔
انھوں نے کہاکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ایک سیاسی اور جمہوری تنظیم ہے جس کا مقصد محکوم اقوام کے سرزمین پر انکا حق حاکمیت، ساحل وسائل پر اختیارات، عوامی اداروں کی بالادستی، سماجی و صنفی برابری کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ عوام طاقت کا سرچشمہ ہے لیکن مطلق العنان حکمرانوں نے جمہوری آوازوں کیخلاف جبر و استحصال پر مبنی پالیسیاں تشکیل دے دیے ہیں۔ اگر بلوچ سیاسی کارکنان کے جمہوری وآئینی اظہار رائے حق کو دبایا جائےگا تو اسکے منفی نتائج دیکھنے کو ملیں گے جوکسی کے بھی حق میں بہتر نا ہوگا۔
پریس کانفرنس میں کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کا معاملہ اپنے عرو ج کو پہنچ چکا ہے اور کل بھی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سیاسی کارکن اور بلوچی زبان کے شاعر نبیل نود بلوچ کو گوادر سے جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ہم ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، لالا عبدالوہاب بلوچ، سمیع دین بلوچ، بیبرگ بلوچ، نبیل نود بلوچ، ناصر قمبرانی ، ڈاکٹر حمل بلوچ اور عمران بلوچ سمیت تمام بلوچ سیاسی کارکنان کے بازیابی و رہائی اور مخدوش صورتحال پیدا کرنے والے ذمہداراں کے خلاف قانون چارہ جوئی کا مطالبہ کرتے ہیں۔