چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںکراچی پولیس کی جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کے لواحقین پر تشدد...

کراچی پولیس کی جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کے لواحقین پر تشدد اور زدوکوب کی مذمت کرتےہیں۔ ایف بی ایم

لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کراچی پولیس کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولنے اور خواتین پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکسستانی قابض کی بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدہ کرنے اور احتجاج کرنے والے بچوں و خواتین پر کراچی پولیس کی جانب سے تشدد سے دنیا کو اب اس بات کو بخوبی سمجھنا چاہیے کہ بلوچستان پر پاکستان بزور طاقت قابض ہے اور بلوچ قوم کی آواز دبانے کے لیے پاکستان بین الاقومی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمیت ہر وہ متشدد طریقہ استعمال کر رہا ہے جس کی بین الاقوامی قوانین میں ممانعت ہے

 

فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کی کیس مشرقی تیمور سے مماثلت رکھتی ہے جس پر انڈونیشا نے ۱۹۷۵ میں بزور طاقت قبضہ کیا تھا اور مشرقی تیمور کو ۱۹۷۶ کو انڈونیشیا کا چھبیسواں صوبہ قرار دیا تھا اور اس قبضہ کو برقرار رکھنے کے لیے انڈونیشا نے مشرقی تیمور میں تشدد کا سہارا لیا تھا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو غائب اور قتل کیا تھا پاکستان نے بھی بالکل اسی طرح ۱۹۴۸ میں بلوچستان پر قبضہ کیا ہے اور اور اس قبضے کو برقرار رکھنے اور بلوچ قوم کی آواز دبانے کے لئے تشدد پر عمل پیرا ہے ، جبری طور پر بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کر کے ان کی تشدد زدہ لاشیں پھینک رہی ہے اور اب لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پر امن احتجاج کرنے والے بلوچ خواتین و بچوں پر تشدد کر رہا ہے

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے اس وقت کے حالات اور پاکستان کی بلوچ عوام پر روز بروز بڑھتی ظلم و جبر بین الاقوامی برادری کو بلوچستان میں مداخلت اور پاکستان کے مظالم روکنے کا تقاضا کر رہی ہیں جس طرح ۱۹۷۸ میں آسٹریلیا کی اس وقت کے وزیر اعظم مالکم فریزر نے جکارتہ کی مشرقی تیمور کے الحاق کو ڈی فیکیٹو قرار دیا تھا اور بعد میں آسٹریلیا کی زیرنگرانی امن فورس کی مداخلت اور مشرقی تیمور کو انڈونیشا کے چنگل سے نکالاگیا بلوچستان کی نظریں بھی اس وقت کسی مالم فریزر کو ڈھونڈ رہی ہیں اور عالمی برادری کی جانب ہیں کہ وہ بلوچستان پر پاکستانی مظالم کو روکنے کے لئے آواز اٹھائیں اور بلوچستان کو پاکستان کی چنگل سے نکالنے میں مدد کریں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز