دوشنبه, اکتوبر 14, 2024
Homeخبریںکرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ اور چین کے درمیان تنازعہ شدت...

کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ اور چین کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرنے لگا۔

واشنگٹن(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے انٹیلی جنس اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر رپورٹ تیار کرکے دیں کہ آیا کووڈ 19 بیماری پھیلانے والا وائرس چین میں کسی جانور سے پھیلا یا کسی لیبارٹری میں حادثے سے۔

انہوں نے مزید ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایسی معلومات جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کی اپنی کوششوں کو دگنا کریں جن سے کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جایا جا سکے اور 90 دن میں رپورٹ پیش کریں.

زرائع کے مطابق بائیڈن نے ایک ایسے وقت میں احکامات جاری کی ہیں جب وائرس پھیلنے کے حوالے سے متنازع سوال ہو رہا ہے کہ آیا یہ وہان میں ایک جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا یا اسی علاقے میں موجود ریسرچ لیب سے؟

امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (این آئی ایچ) پہلے ووہان میں چمگادڑوں میں کورونا وائرس پر ریسرچ کی فنڈنگ کرچکا ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ اس نے ایسے کسی تجربے کی حمایت نہیں کی جس سے وائرس کو مزید بدل کر انسانوں میں منتقل ہونے کے قابل بنایا جائے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے گذشتہ سال اس ریسرچ گرانٹ کو ختم کردیا تھا۔

کہا جارہا کہ ووہان سے وائرس پھیلنے کے مفروضے کو حزب اختلاف رپبلکن پارٹی کے رہنما اور این آئی ایچ سے وابستہ وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر فاﺅچی اور بیجنگ پر تنقید کےلیے بھی استعمال کرچکے ہیں.

صدربائیڈن کا کہنا ہے کہ انہوں نے مارچ میں وائرس کی ابتدا کے حوالے سے رپورٹ مانگی تھی کہ کیا یہ بیمار ی جانور سے انسانی رابطے سے پھیلی یا پھر کسی لیب حادثے سے انہوں نے کہا کہ تاحال امریکی انٹیلی جنس ادارے دو ممکنہ منظر ناموں پر متفق ہیں مگر اس سوال پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔

وائرس کے لیب سے لیک ہونے کے مفروضے پر چین نے انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے.

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لیجیان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن سازشی مفروضے اور غلط معلومات پھلا رہا ہے تاہم اس کے باوجود امریکہ میں یہ مفروضہ پھیلتا جا رہا ہے جہاں اسے پہلے سابق صدر اور ان کے مشیروں نے ہوا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز