(ہمگام ویب نیوز) اطلاعات کے مطابق ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں پاکستانی طالبان رہنما ملا فضل اللہ کا بیٹا عبدالللہ مارا گیا ہے۔ رواں ہفتے افغانستان میں کیے گئے اس حملے میں 27 دیگر شدت پسند بھی ہلاک کر دیے گئے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی سرحد سے متصل افغان علاقے میں محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے پاکستانی طالبان کے خلاف اس خونریز حملے میں ایسے 20 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں، جنہیں خود کش بمبار بنایا جا رہا تھا۔ قبل ازیں آج جمعرات کے دن ہی افغان حکام نے اس ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ستائیس جنگجو ہلاک ہوئے۔ اس بیان کے مطابق اس حملے کا نشانہ ان شدت پسندوں کا ایک مدرسہ تھا۔
افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان کے خلاف اس امریکی کارروائی سے معلوم ہوتا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین دو طرفہ سکیورٹی تعاون میں نزدیکی پیدا ہو رہی ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے ان دونوں اتحادی ممالک کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی جا رہی تھی۔جس کا آغاز اُس وقت ہوا جب رواں برس کے آغاز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ اسلام آباد حکومت افغان طالبان کو اپنی سرزمین پر محفوظ ٹھکانے فراہم کیے ہوئے ہے۔فضل اللہ کا بیٹا ایسا چوتھا ہائی پروفائل جنگجو ہے، جو ایک ماہ کے دوران کیے جانے والے ایسے ڈرون حملوں میں مارا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ ہی مختلف ڈرون حملوں کے نتیجے میں اہم پاکستانی طالبان رہنما خان سعید اور الیاس سجنا بھی مارے گئے تھے۔بتایا گیا ہے کہ منگل چھ مارچ کو یہ کارروائی کنڑ صوبے کے چاگوام نامی علاقے میں کی گئی تھی، جس میں شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی خفیہ ذرائع کے مطابق خودکش بمباروں کے ایک تربیتی مرکز پر دو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں دیگر شدت پسند بھی ہلاک ہو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر کا تعلق سوات سے تھا۔تحریک طالبان گروپ نے مقامی میڈیا کے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس فضائی حملے میں ہمارے 19 خودکش بمبار بھی مارے گئے۔
تحریک طالبان نے اس جان لیوا فضائی حملے کی زمہداری کا الزام افغان انٹیلیجنس
(ادارہ این ڈی ایس NDS افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی) پر لگایا۔کہ NDS کی خفیہ معلومات پر امریکی فضائی افواج نے ہمارے خفیہ ٹکھانوں پر ان کا یہ حملہ ہوا ۔