جمعه, نوومبر 29, 2024
Homeخبریںکوئٹہ میں قائم وی بی ایم پی کیمپ کو 5103 دن ہوگئے،2001...

کوئٹہ میں قائم وی بی ایم پی کیمپ کو 5103 دن ہوگئے،2001 سے مارو پھینکو پالیسی اب تک بھیانک ترین ہے، ماما قدیر

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتال کیمپ کو آج 5103 دن ہوگئے، اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر سی سی ممبر غلام نبی مری موسی بلوچ انسانی حقوق کے سیکرٹری بی ایس او کے سی سی ممبر صمند خان بلوچ اور دیگر نے کمیپ آکر اظہاریکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماماقدیر بلوچ نے کہاں کہ بلوچ قوم پر سفاکیت اگر چہ روز اول سے جاری ہے مگر حالیہ چندر برسول سے اس نے بے پناہ شدت اختیار کرلی ہے جو بدلتی ہوئی سیاسی رشتوں اور سماجی معاشی رویوں کے تناظر میں شدید ہوتا جارہا۔

ماما نے کہا کہ آبادیوں پر فوجی کارروائیوں کی صورت میں ظلم کے پہاڑ توڑ کے ساتھ ساتھ حالیہ متشرانہ جابرانہ اقدامات میں 2001 کی شہادت سے شروع ہونے والے مارو اور پھینک دو کی پالسی اب تک بھیانک ترین ہے جو بلوچستان کے طول عرض میں جبری طور پر اغوا کئے گئے بلوچ فرزندوں کی خفیہ ٹارچر سیلوں میں شدید جسمانی تشدد کے بعد لاشیں مسخ کرکے پھینکے پر منتج ہے گھٹ پتلی سرکار نے نہ صرف اس کا تسلسل برقرار رکھا ہوا ہے بلکہ جس منصوبہ بندی کے تحت جہوری ڈھونک کے ذریعے اقتدار سونپا کیا تھا اب اس کی پاسداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام میں بڑھتے ہوئے سیاسی شعوری رجحانات اور بلوچ قومی تحریک کی عالمی پزیرائی سے پاکستان اور اس کے ہمنوار بے حد خائف ہو گئے ہیں اور اپنی نوآبادیاتی استصالی پالیسوں کی ناکامی کو بھانپ کر پاکستان کی عسکری سیاسی سول بیوروکریسی گھبرا کر نت نئی حکومت عملی کے تحت بے دریغ بلوچوں کی جانوں کے خاتمے پر تلے ہوئے ہیں ل۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے لاشیں ویرانوں سے ملتی تھیں اب اجتماعی قبروں برآمد ہوری ہیں جس کی مشالیں خضدار توتک سے کوئٹہ تیرہ میل سے کراچی فوج سے سے لاشوں کی منظر عام پر آنے کی جو خفیہ اداروں کے علاوہ اس کے علاقائی آلہ کار سب سے بڑا ڈیتھ اسکواڈ کا کیا دھرا تھا کہ حقائق کو سامنے آنے سے روک کر سچائی کو ہمیشہ کے لیے زندہ درگور کیا جاسکے اور جنگی جرائم کے شواہد کو مٹھا کر بلوچ سیاسی قومی موقف کو اپائچ کمزور کیا جاسکے بلوچ نسل کشی کی جاری ہم کو تیز کر کے قومی تحریک کی سیاسی رفتار کر کم کرنا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبر کے اس سنگین ماحول میں سب اہم ترین اور حوصلہ افزا امر یہ ہے کہ پر خطر مستقل مزاجی سے اپنا قومی فریضہ نبھا رہے ہیں.

یہ بھی پڑھیں

فیچرز