دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںکوئٹہ میں وی بی ایم پی کیمپ کو 1105 دن ہوگئے،لاپتا افراد...

کوئٹہ میں وی بی ایم پی کیمپ کو 1105 دن ہوگئے،لاپتا افراد کی تعداد ساٹھ کے بجائے ستر کروں تو غلط نہیں ہوگا، ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز) جبری لاپتہ افراد شہدا کر بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5105 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی سماجی کارکن حبیب اللہ بلوچ عزیز بلوچ اور دیگر نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج پھر کوئٹہ آواران کے رہائشی طالبعلم اعظم اللہ ولد اللہ داد بلوچ اور ڈھاڈر کے رہائشی ظہور احمد بلوچ ولد جام خان کو ریاستی فورسز نے جبری طور لاپتہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ قلات کو پورے گھیرے میں لیا ہوا ہے عینی شاہد کے مطابق قلات شہر میں فورسز کے حملے کے دوران دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے روزانہ کی بنیاد سے درجنوں بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے اگر میں ساٹھ ہزار کے بجائے ستر ہزار جبری لاپتہ کہوں تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا۔

ماما قدیر بلوچ نے مذید کہا کہ بلوچ قومی جدجہد کو ختم کرنے کے قابض ریاست نے ان پندرہ سالوں میں مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے اپنی ناجائز قبضہ کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک نے جب جب شدت اختیار کرتی رہی ہے تو قابض ریاست کے تمام کے تمام ادارے بلوچ قومی جدجہد کو ختم کرنے کی کوششوں میں بھی تیزی لاتے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ ادرے بڑی چالاکی کے ساتھ بلوچستان بھر میں فوجی جارحیت کے لئے بڑے پیمانے پر کوشش میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نسل کشی کی صورت میں انسانی جنگی جرائم کا مرتکب فاشسٹ ریاست پاکستان کی بڑے پیمانے پر اور سنگین جارحیت کھل دنیا کے سامنے آ گئی ہے جبری طور آغوا کئے گئے بلوچ فرزندوں کو خفیہ ازیت گاہوں میں لے جا کر انسانیت سوز مظالم ڈھانے کے بعد انکی لاشیں ویرانوں میں پھینکنا تو روز کا معمول بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توتک میں انسانیت کو زندہ درگور کرنے ایک معمولی سی جھلک کا پردہ چاک ہونے کے بعد اس تشویش کو لیکر جانے اس طرح کی دیگر کتنی نامعلوم اجتماعی قبریں مکران رخشان لسبیلہ شال ڈیرہ بگٹی اور دوسرے علاقوں میں وجود رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماس کلنگ کے نتیجے میں انسانیت کو لرزہ دینے والی اس مارو اور دفن کردو کی وحشیانہ کارستانی کو دیکھ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کے چپے چپے سے جبری آغوا کئے گئے ساٹھ ہزار سے زاہد بلوچ فرزندوں میں ہزاروں کی گمنام حلاکتوں کا بخوبی اندازہ کگایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز