کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جاری احتجاج کو 4271 دن مکمل ہوگئے۔
بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ اور کابینہ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
لاپتہ سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ و بھائی اور احمدوال سے لاپتہ لیویز اہلکار عبدالغنی کے والدین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ظالم کے ظلم نے جہاں حدیں پار کی ہے وہاں مظلوم و محکم کے اکثریتی آبادی نے بغاوت و مزاحمت کرکے جابر کو شکست فاش دے کر معاشرے میں پرامن جدوجہد برپا کرکے نظام ظلمت کا خاتمہ کیا ہے۔ تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں کہ فتح ہمیشہ مظلوم و محکوم عوام کا مقتدر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں ظلم کی داستان رقم کی جارہی ہے، ایک ہفتے کے دوران دس سے زائد بلوچوں کو جبری گمشدہ کیا گیا ہے جن میں سوراب سے میرے چار رشتہ دار نوجوان شامل ہیں جبکہ تمپ، اور کاہان سے چار افراد، اسی طرح پنجگور کے علاقے گچک سے لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی جارحیت کررہی ہے، گچک، تربت، تمپ، کاہان اور دیگر علاقے فوجی جارحیت کی زد میں ہیں۔ آج کاہان میں دو افراد کو قتل کرنے سمیت ایک شخص کو زخمی حالت میں جبری گمشدہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ظلم اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے۔ عالمی اداروں کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔