کیچ (ہمگام نیوز) کیچ کے علاقے تربت کے ایک اسپتال میں سہولیات کی کمی کے باعث طالبہ دم توڑ گئی۔
اطلاعات کے مطابق تیز بخار میں مبتلا ہیرونک کا رہائشی مہرین نواز کو تربت کے ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا جہاں اسے ٹائیفائیڈ کی تشخیص ہوئی۔ تاہم کیچ کے ہسپتالوں میں سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث انہیں بہتر علاج کے لیے کراچی شہر منتقل کیا جا رہا تھا مگر وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی.
مہرین بلوچ ایک کمسن طالبہ تھی جو کیچ کے علاقے تربت میں زیر تعلیم تھی. معمولی بخار کے باعث مہرین نواز کی وفات کے بعد سماجی حلقوں کی جانب سے حکومت کی ناقص کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا. ان کا کہنا تھا کہ پورے بلوچستان میں طبی سہولیات کی صورتحال یکساں ہے۔ زیادہ تر مریضوں کو کراچی منتقل کیا جاتا ہے کیونکہ بلوچستان کے اسپتالوں میں بنیادی طبی آلات اور ڈاکٹروں کی کمی ہے – جہاں زیادہ تر معاملات میں لوگ راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں.
واضح رہے یہ پہلا واقعہ نہیں، بلکہ اس سے پہلے بھی کیچ میں طبی سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث کئی لوگ معمولی بیماریوں کے وجہ سے انتقال کر گئے ہیں.
تربت بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر ہے لیکن اس شہر میں صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہے. ملیریا اور ٹائیفائیڈ جیسی معمولی بیماریوں کے مریضوں کو علاج کے لیے کراچی منتقل کیا جاتا ہے. جو اکثر اوقات مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں.