لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات، نام نہاد جرائم اور منشیات فروشی کا لیبل لگا کر بغیر کسی منصفانہ ٹرائل و عدالتی کاروائی کے گزشتہ دو ہفتوں کے اندر اندر ایرانی مقبوضہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پچیس سے زائد بے گناہ بلوچوں کو ایران کے مختلف عدالتوں کے زریعے تختہ دار پر لٹکایا گیا جو انسانی بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس طرح کی بوگس مقدمات و الزمات میں اتنی بڑی تعداد میں عام بلوچوں کو پھانسی پہ لٹکانے کا یہ عمل دراصل اُس بتدریج بلوچ نسل کشی کا حصہ ہے جو ایرانی قابض ریاست نے بلوچ قوم کے خلاف انیس سو اٹھائیس میں بلوچ سرزمین پر ناجائز قبضے کے اول دن سے شروع کر رکھی ہے۔
ایف بی ایم کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایرانی قابض ریاست ایک تیر سے دو شکار کرنے کی اپنی بھیانک پالیسیوں پر گامزن ہے جہاں وہ ایک طرف دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ منشیات کی سدباب اور نقل و حمل کو روکنے کے لئیے سنجیدہ کوششیں کرتے ہوئے اس میں ملوث مجرمان کو قرار واقعی سزا دے رہی ہے اور دوسری طرف وہ اسی منشیات کی نقل حمل کی روک تھام کے نام پر اپنی ریاستی و سیاسی ایجنڈوں کی تکمیل کے لئیے صرف اور صرف بلوچ قومی نسل کشی کی اپنی حکمت عملی کو تیز تر کرچکی ہے جو کہ انسانی حقوق سمیت عالمی اقدار و روایات کے سراسر منافی عمل ہے جہاں منشیات کے نام پر پھانسی کی سزا پانے والے بلوچوں کو کسی بھی طرح کی منصفانہ عدالتی کاروائی اور صفائی کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
پارٹی ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم پر قابض دونوں قوتیں پاکستان و ایران بلوچ نسل کشی کی اپنی کاروائیوں میں ایک صفحے پر ہیں اور سنٹرل ایشیا سے لیکر یورپ کے سرحدوں کے دہانے تک پھیلی ہوئی اس منشیات کی دھندے کے لئیے استعمال ہونے والی نقل وحمل کی رستوں پر دراصل پاکستانی فوج و خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور ایرانی خفیہ ایجنسی اور القدس فورس اپنی نگرانی میں ہی اس منشیات کے کاروبار کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور وہ اپنی اس کردار کے بدلے اس روٹ کو استعمال کرنے والے عالمی منشیات فروش و انسانی اسمگلرز سے باقاعدگی کے ساتھ بھتہ وصولتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ عالمی برادری کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئیے عام بلوچوں اور سیاسی کارکنان کو انکی سیاسی نظریات و وابستگی کی بنیاد پر پکڑ کر اپنی بدنام زمانہ “ پھانسی گھاٹ “ جیسی عدالتوں کے زریعے اعدام کا سزا سنا دیتے ہیں۔
فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ایرانی و پاکستانی قابض ریاستوں کی طرف سے بلوچ قومی نسل کشی کو روکنے اور بلوچ قوم کے خلاف انہیں ان کے جرائم کی سزا دینے کے لئیے لازمی ہے کہ دنیا کے مہذب اقوام و ادارے بلوچ قوم کی جد و جہد آزادی میں انکی نہ صرف اخلاقی مدد و حمایت کریں بلکہ وہ اس معاملے کو ایرانی یا پاکستانی قابضین کے بیانیے کے بجائے اپنی فیکٹ فائنڈنگ مشنز کے زریعے تحقیقات کرکے خود ہی دیکھ لیں تاکہ انکو اس معاملے کی سنگینی کا ادراک ہوسکے کہ کس طرح بدامنی کی سدباب، منشیات کی روک تھام اور دہشت گردی کے نام پر بلوچ قوم کی نسل کشی اور انکی سیاسی آزادیوں کو سلب کیا جارہا ہے۔