سه شنبه, سپتمبر 24, 2024
Homeخبریںگلزار امام گرفتاری اور پاکستان حوالگی سے چین، پاکستان اور ایران کی...

گلزار امام گرفتاری اور پاکستان حوالگی سے چین، پاکستان اور ایران کی ملی بھگت نظر آ رہی ہے: ایف بی ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں جنگی جرائم میں ملوث ہے اور بین الاقوامی جنگی اصولوں کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کے اغوا نما گرفتاری، قتل اور جبری گمشدگیوں میں نہ صرف ملوث ہے بلکہ بسا اوقات انکے عسکری عہدیداروں نے میڈیا پر بلاواسطہ اس امر کا اظہار بھی کیا ہے اسکے علاوہ اب گرفتار کئے گئے افراد کو بلوچ آزادی کی تحریک کے خلاف استعمال کرنے کے لئے ان کو ٹارچر کر کے میڈیا کے زریعے ٹرائل کیا جارہاہے جس کی تازہ مثال گلزارامام کی گرفتاری، پاکستان حوالگی اور ان کا بدستور میڈیا ٹرائل ہے۔

ایف بی ایم جانب سے جاری بیان میں مزید کہا کہ گلزار امام کی ترکی میں گرفتاری کی خبریں، پاکستان حوالگی اورٹارچر کر کے انھیں میڈیا میں لانا اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے خلاف استعمال کرنے میں صرف پاکستان نہیں بلکہ یہاں اور بھی ممالک ملوث ہیں لیکن جہاں تک ہمارے پاس اطلاعات ہیں تو گلزارامام کے پاس افغانی پاسپورٹ تھا اگر انہوں نے افغانی پاسپورٹ میں ترکی کا سفر کیا تو ترکی نے کس طرح ایک افغانی نیشنل کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا ؟

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر اس میں واقعی ترکی ملوث ہے تو کس قانون کے تحت وہ ایک ملک کے شہری کو گرفتار کر کے کسی دوسرے ملک کے حوالے کر سکتا ہے اگر یہ درست ہے تو پھر ترکی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح پاکستان نے مالک ریکی کو پکڑ کر ایران کے حوالے کر دیا تھا یہاں گلزار امام کی گرفتاری اور پاکستان حوالگی میں ایران اور چائنا کا کردار بھی خارج از امکان نہیں ہے کیونکہ ایران چائنا پاکستان مل کر اس وقت بلوچ قومی تحریک کے خلاف کام کررہے ہیں اور آزادی پسند بلوچوں کو گرفتار کر کے ایک دوسرے کے حوالے کرنے اور بلوچ قومی آزادی کے خلاف ایک دوسرے کو لاجسٹک امداد فراہم کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ستر کی دھائی میں بلوچ تحریک کو کچلنے کے لئے پاکستان کو جنگی ہیلی کاپٹرز اور پائلٹس فراہم کئے تھے اسی طرح مالک ریکی اور ان کے بھائی کو پاکستان نے گرفتارکر کے ایران کے حوالے کر دیا اور چائنا سی پیک کی آڑ میں بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں اپنی نیول بیس قائم کر چکا ہے اور بلوچ قومی تحریک آزادی کوکچلنے کے لیے پاکستان کو ٹیکنولوجیکل امداد فراہم کررہا ہے۔

فری بلوچستان موومنٹ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گلزار امام کی گرفتاری میں چین،ایران اور پاکستان کی ملی بھگت نظر آرہی ہے۔ پاکستان اور ایران بلوچستان میں اپنا قبضہ برقرار رکھنے جبکہ چائنا بلوچ سرزمین اور گوادر کی جیو سٹریٹجک لوکیشن سے فائدہ اٹھانے کے لئے بلوچ قومی تحریک کے خلاف پاکستان اور ایران کی مدد کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز