گوادر (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق بلوچ راجی مچی کے نگران اور منتظمین میں سے سمی دین بلوچ صبغت اللہ مولوی عبدالحق اور ڈاکٹر صبیحہ کو فورسز گرفتار کرکے اپنے ساتھ نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اٹھائیس جوالائی کو ہونے والی بلوچ راجی مچی میں جہاں بلوچستان بھر سے پاکستانی قابض فورسز نے قدم قدم پر ناکے لگا کر آنے والے قافلوں کو مختلف مقامات پر تشدد کرکے روکا گیا، ان پر بے جا تشدد کی گئی اور پاکستانی فوج کی فائرنگ کئی بلوچ فرزند شہید و زخمی بھی ہوئیں، وہیں مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ گمشدگان کی لواحقین اس اجتماع میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
گوادر میں مشہور روڈ پدی زر پر راجی مچی کا اجتماع ہونے کے بعد منتظمین نے وہیں دھرنا دے کر مطالبہ کیا کہ بلوچستان بھر میں محصور تمام لوگوں گوادر پہنچنے تک یہیں پر یعنی جلسے کے مقام پر دھرنا دیا جائے گا۔
یہ بات یاد رہے کہ بلوچ راجی منتظمین کو جان سے مارنے کے لئے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کو بیجھا گیا لیکن جلسے کے بعد بھی جلسہ گاہ میں دھرنے پر لوگ بیٹھے رہے لہذا اس سب کے بعد پاکستانی فورسز نے طاقت کا استعمال کرکے دھرنے پر کریک ڈاؤن کردیا اور اسکے نتیجے صبغت اللہ سمیت، سمی دین اور ڈاکٹر صبیحہ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منقل کیا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستانی ریاست نے بلوچستان کے اندر موجود اپنے تمامتر طاقت کی مشینری کو لگا کر بھی اس روجی مچی کو روکنے میں ناکامی کے بعد اسے اپنی ناکامی سے تعبیر کیا اور فیصلہ کیا کہ اب بلوچ راجی مچی کے منتظمین کو ہرحال میں گرفتار کرکے سزا دینا ہے۔
پاکستانی فوج کی کٹھ پتلی حکومت کی سربراہ سرفراز بگٹی برملا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ بلوچستان میں کسی بھی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائیگی اس بلوچ راجی اجتماع کی کامیاب اجتماع کے بعد اسکے منتظمین کو سزا دینا اور اغواء کرکے ٹارچر کرنا ضروری سمجھا گیا۔
علاوہ ازیں لوگوں ایک دوسرے سے رابطے سے روکنے کے لئے بلوچستان کے تمام علاقوں میں موبائل نیٹ ورکس سمیت لینڈ لائنز اور ہر طرح کی مواصلاتی نظام کو بند کردیا گیا تھا۔