گوادر (ہمگام نیوز) ذرائع کے مطابق مقبوضہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں قابض پاکستانی فورس کوسٹ گارڈ کا سمندر کنارے ہر قسم کی ڈیوٹی منسوخ کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی ایل اے کے لگاتار حملوں کے باعث قابض پاکستانی فورس کوسٹ گارڈ نے گوادر کے مختلف علاقوں میں سمندر کنارے پر معمور ڈیوٹی کو منسوخ کردیا ہے۔
واضح رہے کوسٹ گارڈ بلوچ ساحل پر ہمیشہ بلوچ مائیگیروں و تیل کے کاروبار میں مصروف بلوچ عوام کے برائے راست قتل و تشدد میں مصروف رہی ہے، مذکورہ علاقوں میں کوسٹ گارڈ نے بلوچ عوام کو نان شبینہ کیلئے محتاج بنایا ہوا تھا جہاں آئے روز مائیگیروں کو پکڑ دھکڑ کر ان پر تشدد کرتے تو کبھی تیل برادری افراد پر بوٹ چھڑا کر قتل کردیتے، کوسٹ گارڈ نے گوادر میں موجود عوام کا جینا دشوار کردیا تھا، تاہم بلوچ لبریشن آرمی لگاتار گوادر سمیت جیوانی، پانوان، پشکان، گنز، پسنی و دوسرے ساحلی علاقوں میں کوسٹ گارڈ پر حملہ کرتی رہی ہے جس سے مذکورہ تمام علاقوں میں کوسٹ گارڈ کی ہر قسم کی ڈیوٹی منسوخ کی گئی ہے جو بی ایل اے کی جانب سے ایک بہت بڑی کامیابی بتائی جارہی ہے۔
واضح رہے 29 دسمبر کو جیوانی کے علاقے کوسٹ گارڈ کو دو مختلف مقامات گنز و پانوان میں بم حملہ کیا گیا تھا جس کی زمہ داری بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے قبول کی تھی۔
خیال رہے رواں سال بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر میں قابض پاکستانی فورسز پر 40 سے زیادے حملے کیے ہیں جن میں سے 27 حملے ایک ہی دن 8 فروری کو نام نہاد ووٹ کے روز کیے گئے تھے، اس کے علاؤہ 14 اگست کی شب پشکان میں کوسٹ گارڈ پر بم حملہ کیا گیا تھا جس سے دو اہلکار ہلاک ہوئے تھے، 29 نومبر کو جیوانی شہر میں بگوان چوک کے مقام پر ایک بار پر کوسٹ گارڈ پر بی ایل اے کی جانب سے بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 2 اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے، دریں اثنا رواں ماہ 6 دسمبر کو جیوانی میں کوسٹ گارڈ کو سمندر کنارے لائٹ ہاؤس گرّیان کے مقام پر ڈیوٹی پر معمور اہلکاروں پر بم حملہ کیا تھا جس سے 1 اہلکار ہلاک جبکہ 1 زخمی ہوگیا تھا۔
بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کوسٹ گارڈ پر لگاتار حملوں کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ جیوانی سمیت بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں کوسٹ گارڈ آئے روز مائی گیروں کے قتل و ان پر بربریت میں مصروف ہے جس سے مقامی بلوچ نان شبینہ سے محروم ہوچکے ہیں۔ بلوچ عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے قابض پر ہمارے حملے تسلسل اور شدت کے ساتھ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔