شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںگوادر کو باڑ لگانے کے انتہائی اقدام کو سخت مزاحمت کا سامنا...

گوادر کو باڑ لگانے کے انتہائی اقدام کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

شال (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے ایکس پر اپنے ایک دو ٹوک بیان میں گوادر باڑ لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس انتہائی اقدام کو قومی یکجہتی اور عزم کے ساتھ سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ معاملہ محض چند زمینداروں کا نہیں بلکہ بلوچ قوم کا ہے ہمارے حقوق پر اس تجاوز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر سطح پر مزاحمت کو بڑھانا چاہیے۔

انھوں نے کہا ریاست پاکستان بلوچ ساحل سے بلوچ قوم کو بیدخل کرنے کے لیے اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ بڑی بے صبری اور تیزی کے ساتھ اپنے استعماری منصوبوں پر عمل کر رہی ہے۔ جس میں بلوچستان کے اہم ساحلی شہر گوادر کو ’’ سیف سٹی ‘‘ کے نام پر باقی بلوچستان سے علیحدہ کرنا شامل ہے۔

ڈاکٹر نسیم کا کہنا تھا اس سے قبل گوادر میں داخلے کے لیے خصوصی رہائشی کارڈ کے نفاذ کی بات کی گئی تھی اور اب سیکورٹی کے بہانے شہر کو باڑ لگایا جارہا ہے، جس سے بلوچستان کے باقی حصوں سے اس کی حتمی علیحدگی کی راہ ہموار ہو گی۔

انھوں نے انکشاف کیا ، منصوبے کے مطابق زیرپوائنٹ سے لے کر پشکان میں ساحل سمندر تک باڑ لگایا جائے گا، جس سے شہریوں کی نقل و حرکت کی آزادی میں شدید کمی آئے گی۔ باوجود اس کے کہ بلوچستان میں جاری جنگ آزادی میں شامل افراد نے شہریوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا ہے قابض پورے شہر کا محاصرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ اس کا دعوی ہے کہ یہ ان کی تنصیبات اور اہلکاروں کی حفاظت کے لیے ہے، جسے بلوچ قوم نے مسترد کرتے ہوئے سختی سے اس کی مخالفت کی ہے۔ یہ محض سیکورٹی کے لیے نہیں ہے؛ یہ بلوچستان کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی ایک مکروہ کوشش ہے۔ اگر سیکورٹی بنیادی تشویش ہوتی تو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو بہت پہلے باڑ لگا کر محفوظ کر لیا جاتا۔

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دیئے گئے اپنے بیان کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جو بی این ایم کے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے جمعہ 3 مئی 2024 کو حاصل کی، جس میں گوادر شہر کے ارد گرد باڑ لگانے کی جاری سرگرمی کو دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے بی این ایم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ باڑ لگانے کے کام میں واضح پیش رفت کے باوجود ریاستی سطح پر اس عمل کو چھپانے کی کوشش کی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز