رپورٹ آرچن بلوچ۔۔۔۔
میڈیا کے زریعئے موصول ہونے والے رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے کٹھ پتلی حکومت کے صوبائی محکمہ رجسٹرار اینڈ ٹریڈ یونین نے بلوچستان ہائی کورٹ کی احکامات کا پیروی کرتےہوئے 62 لیبر اور ٹریڈ یونینز کے رجسٹریشن کو منسوخ کردیے ہیں۔ اس سرکاری ظالمانہ حکم نامے میں ٹریڈ اینڈ لیبر یونینز کا تعلق سرکاری، نیم سرکاری اور خودمختار ادارے سب پر لاگو ہوگی ۔
ان ٹریڈ ایند لیبر یونینز کا تعلق بلوچستان کے مختلف علاقوں اور محکموں سے ہے۔ جن میں بلوچستان میں تمام بینکوں کے یونینز، میونسپلٹی محکموں کے ملازمین اور لیبرز، محکمہ زراعت کے تمام یونینز، بلوچستان پبلک ہیلتھ سے متعلق تمام یونینز، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پاک واپڈا ورکرز یونین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس حکم نامے میں بلوچستان ٹیچرز اینڈ پروفیسرزایسوسی ایشن شامل نہیں، اس کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ ٹیچرز طبقہ سماجی شعور کا فعال کردار اور منظم یونین ہے جوکہ اپنے حقوق پر ڈاکے ڈالنے نہیں دیا،یا سرکاری اسٹیبلشمنٹ کی یہ دفاعی حکمت عملی بھی ہوسکتی ہے کہ اس فعال اور منظم طاقتور یونین کی دباو یا احتجاج کی وجہ سے پورا نظام درہم برہم بھی ہو سکتا ہے۔کیونکہ ماضی قریب میں ٹیچرز یونین نے اساتذہ کرام کی جائز مطالبات اور حقوق کی جدوجہد کو کامیاب احتجاج اور دھرنے کے زریعے منوایا۔
لیکن یہ ایک تشویشناک امر ہے کہ کوئی وجہ بتائے بغیر 62 یونینز کی رجسٹریشن کو بیک جنبش قلم منسوخ کرنا اس بات کی کھلی نشاندہی ہے کہ مخصوص ریاستی قوتیں بلوچ سماج کو استبدادیت کی طرف لے جا رہے ہیں جہاں کوئی سراٹھاکر نہ جینے والی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ اب ظالمانہ حکم نامے کے بعد بلوچستان میں کسی بھی محکمے میں جاب سیکورٹی کا تصور ختم ہو جائیگا۔
قابض پاکستانی ریاست کے بندوبست میں سماجی انصاف یا social justice کا تصور ہی محال ہوگیا ہے، لیکن جدید دنیا کی جمہوری ملکوں میں سماجی انصاف کا تصور اور نظریہ ہی انسانی سماج کی فلاح کا ضامن مانا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں بلوچستان بدترین سماجی اور سیکیورٹی بحران سے گزر رہی ہے، انصاف دینے والے اعلی عدالتیں نادیدہ قوتوں کے بلیک ملنگ کے تحت بےکار کیسسز میں الھجائے گئے ہیں، سماجی انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ بلوچستان کے فاضل ججوں کو شاید معلوم نہ ہو لیکن ترقی یافتہ سماجوں میں امن اور انصاف کا تصور یہ ہے کہ جنگ کی غیرموجودگی کا معنا قطا امن نہیں بلکہ سماجی انصاف نہ ہونا ہی بدترین بدامنی اور ناانصافی خیال کیا جاتا ہے۔