کراچی(ہمگام نیوز)
سیاسی عمل ایک کامل کاوش ہے جسے محض چند سرگرمیوں تک محدود نہیں کیا جاسکتا ہے
روایتی سیاست کے بجائے شعورو فکرکی بنیادوںپر جہدو جہد کو ترجیح دیتے ہیں۔بی ایس او آزادکانسٹیٹوشنل بلاک کراچی زون
بی ایس اوآزاد کانسٹیٹیوشنل بلاک کراچی زون کا جنرل باڈی اجلاس زیرِ صدارت زونل سکریٹری منعقدہوا جس میں تما م ایجنڈے،گزشتہ تنطیمی رپورٹ ، تنقیدوتعمیر، بلوچ قومی سیاست اور تنظیم کے اندر موجودہ بحران زیربحث رہے دیوان میں موجود تمام ممبران نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک ہماری سیاسی و شعوری جد و جہد کے حوالے سے آج کا ہمارا طریقہ کار نسبتاََ زیادہ بہتر ہے جو کہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارے لوگ آہستہ آہستہ اپنی سیاسی انجماد کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے تنظیم کو ایک نئے ڈھانچے میں ڈھالنے کی کوشش کررہے ہیں جو گزشتہ روایتی تنظیمی اسٹرکچرسے یکسر مختلف ہے ، اب تنظیمی اسٹرکچر تین زونل عہداروں ،زونل سکریٹری ،انفارمیشن سکریٹری اور کمیونیکشن سکریٹری پر مشتمل ہے اگر ایک لمحے کےلئے پرانی اور روایتی طرز تنظیمی اسٹرکچرکو دیکھا جائے جہاں زونل عہداروں کی تعداد زیادہ مگر زمہ داریاں کم ہیں، اسی طرح سیاست کو محض چند روائتی لکیروں تک محدود کرنے کی سوچ بھی دم توڑ رہی ہے۔سیاسی صورتحال پر تنقیدی جائزے میں بحث کرتے ہوئے ممبران نے کہا کہ سیاسی عمل کا مکمل انسانی کاوش ہے جسے محض چند سرگرمیوں تک محدود نہیں کیا جاسکتا ہے زمہ داریوں سے بھاگنے کی روش نے آج بلوچ قومی سیاست کو ایک بوسیدہ عمارت بنا دیا ہے آج تمام کارکن اس امر کے گواہ ہیں کہ بی ایس او آزاد کی سیاست اپنی حدود و قیود اور زمہ داریوں کا تعین کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور ایک سراب کی سی کیفیت تمام سیاسی صورتحال پر حاوی ہوچکی ہے اسی طرح موجودہ بلوچ قومی سیاست ہرکس وناکس کے سامنے روزِ روشن کی طرح عیاں ہے جہاں ہمارے سیاسی لیڈران گروہیت ،اناپرستی اور اپنے مفادات کی سیاست کو قومی اور شعوری سیاست سے زیادہ ترجیح دے رہے ہیں یہی روایتی اور گروہیت کی سوچ قومی تحریک کو ایک بحران سے دوچارکررہا ہے جہاں ایک طرف ریاست کی بلوچ کُش پالسیاں ،بلوچ نوجوانواں کی اغواءاور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور آئے روز خونی آپریشن تلسسل کے ساتھ جارہی ہے تو دوسری طرف ہمارے سیاسی پارٹیاں اور لیڈران ان سخت حالات کے باوجود بھی پرانی سیاست اور غلطیوں سے اجتناب نہیں کرتے اور دیوان کے آخرمیں عہدیداران کا انتخاب ہوا جس میں زونل سیکریٹری کی عہدے پر بلامقابلہ انتخاب ہو جبکہ انفارمیشن سکریٹری اور کمیونیکیشن سکریٹری کے عہدے پرباضابطہ مقابلہ ہوا۔