استنبول: (ہمگام نیوز) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے حوالے سے “ہم روس کے بھی شامل ہونے والے امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

صدر ایردوان نے کل سرکاری دورے پر ترکیہ تشریف لانے والے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ہمراہ استنبول میں مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ صدر ایردوان نے یوکرین جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ضمن میں کسی امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

بحیرہ اسود اناج راہداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ ہم کسی نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے کے متمنی ہیں ۔

امن کے قیام کے لیے مارچ 2022 میں استنبول میں قائم ہونے والی مذاکراتی میز کے قریب تک نہ پھٹکنے کا کوئی قدم نہ اٹھائے جا سکنے کی توضیح کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا: ” ہم نے شروع سے ہی جنگ کے خاتمے کے لیے ہم نے ہر ممکنہ تعاون فراہم کیا تھا اور اب بھی کر رہے ہیں۔

ہم کسی ممکنہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے بھی تیار ہیں جس میں روس بھی شامل ہوگا۔ ہماری بات چیت کے دوران برآمدات راہداری اور سیر و سفر کی سلامتی جیسے بحیرہ اسود کے استحکام سے تعلق رکھنے والے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں، بحیرہ اسود اقدام نے تقریباً 33 ملین ٹن اناج کو ضرورت مندوں تک پہنچنے کی راہ ہموار کر کے عالمی غذائی بحران کا سد باب کیا تھا۔ “اگر فریقین کے درمیان کسی نئے معاہدے کے حصول کا ارادہ ظاہر کیا جاتا ہے، تو ہم پہلے کی طرح اپنی ہر ممکنہ مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔”

صدر ایردوان نےمزید بتایا کہ : “ہمیں خوشی ہے کہ جنگ کے باوجود ہماری دوطرفہ تجارت مستحکم ہوئی ہے۔ ہم نے 10 بلین ڈالر کے مقررہ ہدف تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ آزاد تجارتی معاہدے کا فوری نفاذ بلاشبہ ان تعلقات میں نیا اسراع پیدا کرے گا۔” ہم یوکرین کی تعمیر نو کی کوششوں میں بھی بھر پور تعاون کریں گے۔

پریس کانفرس میں زیلنسکی نے کہا، ’’ترکیہ کی کوششوں کی بدولت ہم نے اہم سطح کے انسانی نتائج حاصل کیے ہیں۔‘‘ انہوں نے یوکرین کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سلامتی کے لیے ترکیہ کے تعاون پر صدر ایردوان اور ترک عوام کا شکریہ ادا کیا۔

دریں اثناء ترک صدر نے پریس کانفرس کے بعد اخباری نمائندوں کے سوالات کا بھی جواب دیا۔

انہوں نے ایک صحافی کی طرف سے ترکیہ کی سلسلہ امن سے متعلق پیشکش کی یاد دہانی کراتے ہوئے ” روسی فوجیوں کے یوکرینی سر زمین سے انخلاء کو کون ممکن بنا سکتا ہے؟” سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا کہ “خاص طور پر روسی فوجیوں کی یوکرین میں موجودگی،اس طرف رہتے ہوئے جیسے ہی کوئی یقین دہانی، کوئی ضمانت سامنے آئی تو ترکیہ کے طور پر جو امن کا ہمیشہ علمبردار رہا ہے ، ہمیں یقین ہے کہ روس لامحالہ ترکیہ کے موقف کا احترام کرے گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایسے امن کا حصول اور یقینی بنانا ممکن نہیں ہو گا۔ لیکن کم از کم عالمی رائے عامہ میں ہم خود کو ترکیہ نے اپنا فرض نبھایا ہے کا مظاہرہ کریں گے۔