بغداد (ہمگام نیوز) عراق میں یزیدی فرقے کے گم شدہ افراد اور داعش کے ہاتھوں یرغمال افراد کی تلاش میں سرگرم ادارے کی جانب سے بتایا گیا ہے دولت اسلامی’’داعش‘‘ کے ہاں اب بھی یزیدی فرقے کی تین ہزار خواتین قید ہیں۔

العربیہ  کے مطابق عراق کی دھوک گورنری میں یزیدی فرقے کے مغویوں کی بازیابی کے لیے قائم ڈاریکٹوریٹ کے سربراہ حسن القایدی نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے انہوں نے داعش کے ہاں یرغمال بنائے گئے 900 افراد کو بازیاب کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کی بازیابی ایک مشکل مرحلہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مہنگا بھی ہے کیونکہ ہمیں اپنے یرغمالیوں کی رہائی پر بھاری رقم صرف کرنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعش نے پچھلے ساتھ سنجار کے مقام سے یزیدی قبیلے کے ساڑھے چار ہزار افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے حال ہی میں 195 مرد،304 خواتین اور 430 بچوں کو بازیاب کرایا گیا ہے۔

القایدی کا کہنا ہے کہ تمام قیدیوں کی بازیابی راز داری میں کی گئی ہے جس پر انہیں بھاری رقم صرف کرنا پڑی ہے۔ ہمیں جیسے ہی پتا چلتا کہ داعش کی قید سے فلاں فلاں افراد فرار کے لیے تیار ہیں ہم فورا ان کی مدد کو دھوک میں پہنچ جاتے اور فرار میں ان کی مدد کرتے۔

ایک دوسرے عہدیدار ھادی دوبانی نے بتایا کہ صوبہ کردستان میں مختلف مقامات پرکل پانچ لاکھ 50 ہزار یزیدی آباد ہیں۔ پچھلے سال اگست میں داعش کی جانب سے سنجار پرقبضے کے دوران اور اس کے بعد 1280 یزیدیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ جبکہ 540 ابھی تک لاپتا ہیں۔280 یزیدی سنجار کے محاصرے کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے۔

عراق میں صوبہ کردستان کی داعش کے ہاں قیدی بنائے گئے افراد کے حقوق کے لیے سرگرم سپریم فالو اپ کمیٹی کے چیئرمین دیندار زیباری کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اگست میں یرغمال بنائی گئی یزیدی قبیلے کی تین ہزار خواتین ابھی تک داعش کے قبضے میں ہیں۔ ان میں سے کئی کم عمر لڑکیاں بھی شامل ہیں اور ان کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔