یونان (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق یونانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے ایک ترک سفارت کار کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ دوسری طرف ترک حکومت نے اپنے سفارت کار کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
یونان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ جزیرہ روڈس پر واقع ترک قونصل خانے کے سکریٹری کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری پہلے سے تنازعات کا شکار دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ جبکہ ترک وزارت خارجہ نے اس کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
یونانی نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ سیکیورٹی حکام نے جاسوسی کے الزام میں ترک قونصل خانے کے سیکریٹری کو روڈس جزیرے پر گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے ایک ہفتہ قبل اس سے پوچھ گچھ کے بعد روڈس جزیرے پر واقع ترک قونصل خانے کے لیے کام کرنے والے ایک یونانی شہری کو بھی حراست میں لیا جس کے بعد اس نیٹورک میں مبینہ طور پر شامل ہونے کے الزام میں ایک اور یونانی کو بھی گرفتار کیا ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے رائیٹرز کو بتایا کہ ایک شخص روڈس میں ترک قونصل خانے میں کام کرتا تھا اور دوسرا روڈس اور کسٹیلوریزو کے مابین چلنے والے کروز جہاز میں شیف کے طور پر کام کرتا تھا۔ یونانی جزیرہ کسٹیلوریزو ترکی کے ساحل سے دور واقع ہے۔
ایک ملزم پر بحیرہ ایجیئن میں یونانی فوج کی نقل و حرکت کی فلم بندی کا الزام ہے۔ یونانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ان دونوں کا تعلق ملک کے شمال میں قائم ایک یونانی مسلم اقلیت سے ہے۔
ادھر ترکی کی “اناطولیہ” نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ ترکی کی وزارت خارجہ نے جزیرہ نما روڈس پر ترک قونصل خانے کے ایک ملازم کے یونانی حکام کے ہاتھوں گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے جہاز کی تصاویر کھینچنے کی وجہ سے جاسوسی کے الزامات سے متعلق تحقیقات کا حصہ بنایا ہے۔
ٹی آر ٹی عربی ٹیلی ویژن نے بھی ترک وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترک سفارت کار اور یونانی شہریوں گرفتاری ویانا کنونشن اور انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنونشن میں آزادی اور سلامتی کے حق کی دفعات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔