کیف (ہمگام نیوز) اس حملے میں یوکرین کے خار کیف علاقے میں آخری رسومات کے لیے جمع ہونے والے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اسے ‘وحشیانہ’ اور ‘جنگی جرم’ قرار دیا جارہا ہے۔ ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مستقبل میں جوہری حملوں سے خبردار کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق جمعرات کے روز یوکرین کے شمال مشرقی علاقے خارکیف میں روس کے ایک میزائل حملے میں کم از کم 51 عام شہری ہلاک ہو گئے۔ اس حملے میں 330 افراد کی آبادی والے گاؤں ہروزا میں آخری رسومات کے لیے جمع ہونے والے لوگوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ اس حملے میں روسی اسکندر میزائل کا استعمال کیا گیا تھا، جو مقامی وقت کے مطابق دوپہر میں سوا ایک بجے کے قریب پیش آیا۔
اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کہا: ”یہ ہر اس شخص کے لیے ایک یاد دہانی ہے، جو بین الاقوامی کانفرنسوں کے دوران جنگی مجرم (روسی صدر ولادیمیر) پوٹن سے مسکرانے اور مصافحہ کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ پوٹن کا روس ایک حقیقی برائی ہے۔”
عالمی سطح پر مذمت
یوکرین اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔ اسپین کے شہر غرناطہ میں یورپی پولیٹکل کمیونٹی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے اسے ”معصوم شہریوں کے خلاف ایک اور گھناؤنا حملہ” قرار دیا۔
بوریل نے مزید کہا کہ ”شہریوں کے خلاف جان بوجھ کر حملے جنگی جرائم ہیں۔ روس کی قیادت، تمام کمانڈروں، مجرموں اور مظالم کرنے والے ایسے تمام افراد کا احتساب کیا جائے گا۔ جنگی جرائم کے لیے کوئی معافی نہیں دی جائے گی۔”
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے کہا کہ یہ حملہ روس کی بربریت کو ظاہر کرتا ہے۔ ”صدر پوٹن اپنی پسند کی بات کہہ سکتے ہیں۔ اس غیر قانونی اور بلا اشتعال جنگ کا ذمہ دار بس ایک شخص ہے، اور وہ وہی ہیں،۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ برطانیہ یوکرین کی حمایت میں ثابت قدم رہا ہے، اور آگے بھی حمایت کرتا رہے گا۔”
ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں کی مزید حمایت حاصل کرنے کے لیے غرناطہ میں ہیں، جہاں انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ”نسل کشی جیسی جارحیت کو پوری دنیا کے لیے نیا معمول بنانے کی ایک روسی کوشش ہے۔”
یہ بتاتے ہوئے کہ مرنے والوں میں ایک چھ سالہ ایک لڑکا بھی شامل ہے، زیلنسکی نے کہا کہ ”ظاہری طور پر وحشیانہ روسی جرم مکمل طور پر ایک دانستہ دہشت گردانہ کارروائی” ہے۔
حملے کے بعد یوکرین کی پولیس نے جائے وقوعہ سے دھواں اُٹھتے ہوئے ملبے اور لاشوں کو ہٹانے کی بعض تصاویر پوسٹ کیں۔ مقامی حکام نے بتایا کہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں ابھی بھی جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے مقام پر منہدم عمارتوں کے نیچے مزید لاشیں دبی ہو سکتی ہیں۔
اس سے پہلے صدر زیلنسکی نے سوگواروں کی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جو حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں پر ماتم کر رہے تھے۔
پوٹن کی ایک بار پھر ایٹمی کشیدگی کی دھمکی
دریں اثنا ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مغرب کے لیے ایک اور دھمکی آمیز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے ایک نئے اسٹریٹیجک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ان کا اشارہ ایک نئے جوہری ہتھیار کی طرف تھا۔
جوہری صلاحیت کے حامل اس کروز میزائل کی رینج کئی ہزار کلومیٹر ہے۔ اس تجربے پر تبصرہ کرنے کے بعد پوٹن نے کہا کہ اپنے صحیح ذہن سے کوئی بھی روس پر حملہ کرنے پر غور بھی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر کبھی کسی نے روس پر جوہری حملے کی کوشش کی تو ”ہمارے ایسے متعدد میزائل – سینکڑوں کی تعداد فضا میں نمودار ہوں گے اور پھر کسی ایک دشمن کو بھی زندہ رہنے کا موقع تک نہیں ملے گا۔”