ماسکو(ہمگام نیوز) روس اور نیٹو کے درمیان یوکرین میں دو سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے پس منظر میں کشیدگی میں اضافے کے بعد روسی وزارت خارجہ نے پولینڈ میں امریکی میزائل بیس کی مذمت کی ہے۔
پیر کو وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اسے واشنگٹن کا ایک اشتعال انگیز قدم قرار دیا اورخبردار کیا کہ اس پیش رفت نے جوہری خطرے کی سطح کو بڑھا دیا ہے۔
اس کا یہ بھی خیال تھا کہ یوکرین کی سرزمین پر نیٹو افواج کی موجودگی کا مطلب روس کے خلاف جنگ کا آغاز ہوگا۔
مالڈووا اور نیٹو
انہوں نے مالڈووا کی نیٹو کے ساتھ میل جول کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ روسی عہدیدار نے کہا کہ مالڈووا کی قیادت یوکراینی افواج کی مدد کے لیے ملک کو لاجسٹک اڈے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
زاخارووا نے مزید کہا کہ “اگرچہ مالڈووا کی اکثریت نیٹو کے ساتھ تعلقات کی مخالفت کرتی ہے، لیکن قیادت جمہوریہ کو اتحاد کی طرف کھینچنا جاری رکھے ہوئے ہے، کیونکہ اس کی ترجیح اتحاد میں ایک قابل اعتماد پارٹنر کی حیثیت کو برقرار رکھنا ہے”۔
فروری 2022ء میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے روسیوں اور دفاعی اتحاد کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
نیٹو کے اڈے روس کی سرحد سے متصل کئی ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں جن پر کریملن کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ماسکو بار بار ان اڈوں کی موجودگی کی مذمت کرچکا ہے۔ روس کے پڑوس میں ایسٹونیا اور لٹویا میں سے ہر ایک میں تقریباً 9,000 امریکی فوجی اور لتھوانیا نیٹو کے 20,000 فوجی تعینات ہیں۔
نیٹو ممالک کے 130,000 سے زائد فوجی پولینڈ میں بھی تعینات ہیں جو یوکرین کا زبردست حامی ہے۔
ہنگری میں ان کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہے۔ رومانیہ میں تقریباً 80 ہزار اور بلغاریہ میں 27 ہزا
ر فوجی موجود ہیں۔