ماسکو (ہمگام نیوز) روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے آن لائن اخبار ” لینتا ڈاٹ رو” کو انٹرویو دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو فراہم کیے جانے والے F-16 لڑاکا طیاروں کو ماسکو “جوہری” خطرہ تصور کرے گا۔
لاوروف نے اخبار کو بتایا کہ “ہم یوکرینی افواج کی جانب سے ایسے ہی نظاموں کے محض قبضے کو جوہری میدان میں مغرب کی طرف سے خطرہ تصور کریں گے۔ روس ان آلات کی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کو نظر انداز نہیں کر سکتا” انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو نے امریکا، برطانیہ اور فرانس کو اس حوالے سے پہلےبھی خبردار کیا تھا۔
“ہم ایمیزون اسٹور نہیں ہیں”
دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے کل بدھ کے روز ایک متنازع بیان دے کر ایک نیا تنازع کھڑا کردیا۔ انہوں نے ایک ایسا تبصرہ کیا جو کیئف اور لندن کے درمیان ہم آہنگی کے تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اسلحہ کی سپلائی کے لیے “ایمیزون اسٹور” نہیں ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے فوری طور پر اس بیان کو مسترد کردیا۔اس سے لگتا ہے کہ لندن صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے ولنیئس میں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران مزید ہتھیاروں کے حصول کے لیے کیے گئے شدید دباؤ سے پریشان تھا۔
زیلنسکی نے خود دونوں اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں کسی تناؤ کے وجود سے انکار کیا ہے۔
لیکن یوکرین کی مایوسی کے پس منظر میں کہ نیٹو سربراہی اجلاس میں یوکرین کے اتحاد میں شامل ہونے کے لیے کوئی واضح ٹائم ٹیبل طے نہیں کیا گیا، والیس کے تبصروں نے اختلافات پیدا کرنے کے ساتھ برطانیہ کے یوکرین کو اسلحہ دینے سے متعلق معاملے پر کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
درایں اثناء یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو شائع ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس نے یوکرین کے لیے ایک ایسی حفاظتی بنیاد بنائی ہے جو پہلے حاصل نہیں کی گئی تھی اور اسے اتحاد میں شامل ہونے کی راہ پر گامزن کر دیا تھا۔
زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا کہ یہ بہت اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ٹھوس حفاظتی ضمانتیں ہیں جن کی تصدیق دنیا کی سات سب سے بڑی جمہوریتوں نے کی ہے۔ ہمارے پاس ایسا سکیورٹی بیس کبھی نہیں تھا اور یہ گروپ آف سیون کی سطح پر ہے۔”
زیلنسکی نے ان بیانات کا اعادہ کیا جو انہوں نے لتھوانیا سربراہی اجلاس میں دیے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ہم نے اس بارے میں شکوک و شبہات کو دور کر دیا ہے کہ آیا یوکرین اس اتحاد میں شامل ہو گا یا نہیں۔