تہران ( ہمگام نیوز) سکارف کے بغیر بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کے بعد ایرانی شطرنج فیڈریشن کے سربراہ نے اعلان کیا کہ کھلاڑی سارہ خادم اپنے ملک کی نمائندگی نہیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کھلاڑی کی ظاہری شکل پر تبصرہ کیا کہ سارہ خادم نے اپنے دعوے کے مطابق آزادانہ اور اپنے خرچ پر عالمی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایرانی شطرنج کی کھلاڑی سارہ نے بغیر نقاب پہنے ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کی۔ سارہ حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز سے لے کر اب تک بغیر نقاب مقابلوں میں شرکت کرنے والے متعدد ایرانی کھلاڑیوں میں ایک ہیں۔
منگل کو دو اخبار ات ’’ خبر ورزشی‘‘ اور ’’ اعتماد‘‘ نے رپورٹ کیا کہ سارہ خادم نے بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن کی بلٹز اور ریپڈ شطرنج چیمپئن شپ میں بغیر حجاب کے حصہ لیا یہ دونوں مقابلے قازقستان کے علاقے ’’الما اتا‘‘ میں منعقد ہوئے تھے۔
دونوں اخباروں نے ایسی تصاویر بھی شائع کیں جس میں کھلاڑی کو ٹورنامنٹ کے دوران نقاب کے بغیر دکھایا گیا تھا۔ اخبار “خبر وزیرشی” نے بغیر نقاب کے ساتھ سارہ کی تصویر شائع کی تھی تاہم یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا یہ تصویر ٹورنامنٹ کے دوران لی گئی تھی یا نہیں۔ سارہ نے اپنے انسٹاگرام پیج پر کوئی تبصرہ پوسٹ نہیں کیا ہے۔
سارہ عالمی سطح پر 804 نمبر کی مشہور کھلاڑی
قابل ذکر ہے کہ سارہ 1997 میں پیدا ہوئی ۔ وہ ’’سارہ سادات خادم الشریعہ ‘‘ کے نام سے بھی معروف ہیں ۔ بین الاقوامی شطرنج فیڈریشن کی ویب سائٹ کے مطابق سارہ دنیا میں 804 ویں نمبر پر ہیں۔ 25 سے 30 دسمبر کے درمیان ہونے والے ٹورنامنٹ کی ویب سائٹ نے سارہ کو تیز رفتار اور بلٹز شطرنج کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں میں شامل کیا۔
ایرانی احتجاجی تحریک میں خواتین کا اہم کردار
وسط ستمبر میں ایران میں جاری احتجاجی تحریک میں خواتین کا اہم کردار سامنے آیا ہے ۔ اس احتجاج کے دوران خواتین نقاب ہٹاتی ہیں اور بعض صورتوں میں اسے جلا دیتی ہیں۔ خواتین کے اس عمل کی مظاہرین نے حوصلہ افزائی کی ہے۔ ایران کے مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے بھی مظاہروں کی حمایت دیکھنے میں آئی ہے۔ اکتوبر میں ایرانی کوہ پیما الناز رکابی نے بغیر نقاب کے جنوبی کوریا میں مقابلہ کیا اور بعد میں کہا کہ اس نے ایسا غیر ارادی طور پر کیا تھا۔
نومبر میں ایک ایرانی تیر انداز نے کہا کہ اس نے تہران میں ایک ایوارڈ تقریب کے دوران اپنا حجاب گرتے نہیں دیکھا۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ وہ بظاہر اپنا حجاب گرنے دیتی ہے۔
نومبر میں ایران کی نائب وزیر کھیل مریم کاظمی پور نے کہا تھا کہ کچھ ایرانی خواتین ایتھلیٹس نے “معمول کی خلاف ورزی کی اور پھر اپنے کیے پر معافی مانگی ہے۔”
ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایران کی متعدد قومی ٹیموں نے قومی ترانہ بجانے سے بھی گریز کیا ہے۔ بالخصوص فیفا ورلڈ کپ میں ایران کے افتتاحی میچ سے پہلے ایرانی ترانہ نہیں بجایا گیا تاہم ایرانی فٹ بال ٹیم نے اپنے دوسرے اور تیسرے میچ میں ترانہ بجایا تھا۔