یکشنبه, اپریل 20, 2025
Homeخبریں14 اگست بلوچ عوام کو بد ترین غلامی کی یاد دلاتا ہے،...

14 اگست بلوچ عوام کو بد ترین غلامی کی یاد دلاتا ہے، پنجاب کی منعقد تقریبات سے دور رہ کر قومی شعور کا ثبوت دیں: ایف بی ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے میڈیا کو جاری کردہ
اپنے بیان میں کہا کہ 14 اگست پاکستان کی نام نہاد آزادی جس کو بلوچ قوم “یوم سیاہ” کے طور پر مناتی آ رہی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی آزاد بلوچستان کی ریاستی تشکیل تک جاری رہیگا۔
14 اگست مقبوضہ بلوچستان کی تاریخ میں غلامی کی علامت کے طور پر اپنا وجود رکھتا ہے۔ بلوچوں کا بحیثیت قوم اور بلوچستان کا بحیثیت ایک علیحدہ ملک اس دن سے کوئی عمرانی، قانونی، اخلاقی، سماجی، سیاسی اور تاریخی حقائق کے تناظر میں کسی قسم کا کوئی بھی تعلق نہیں سوائے قابض اور مقبوضہ کے۔
برطانوی سامراج کی اپنے اسٹریٹجک مفادات کی خاطر تخلیق کردہ پاکستان جو کہ ایک مصنوعی اور غیر فطری شناخت ہے کو اس وقت کے حکمرانوں نے اپنے مفادات کی بجاآوری کے لیے قائم کیا جو رفتہ رفتہ ساری انسانیت اور عالمی امن کے لیے تباہ کن ثابت ہوچکا ہے۔ اسلام کا قلعہ ہونے کے جھوٹے دعویدار پنجابی قابض فوج نے اپنی تہتر سالہ تاریخ میں مسلمان ممالک میں جتنی خونریزی اور تباہی برپا کی ہے شائد ہی کسی اور نے اتنی بڑی تعداد اور اتنے کم عرصے میں کی ہو۔
فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اپنے وجود میں آنے کے بعد بلوچ آزاد مملکت پر شب خون مارکر عالمی مروجہ قوانین کی دھجیاں اڑادیں۔بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایک ملک کا دوسرے ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی صورت میں اقوام متحدہ حرکت میں آ کر جارحیت کرنے والے ملک سے باز پرس کرتا ہے اور اسے وہ حملہ روکنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس کی واضح مثال عراق کی کویت پر قبضے کے وقت عالمی طاقتوں کے سخت نوٹس اور عراق کو مجبور کرکے پسپا کرنا دنیا کی تاریخ میں ہمیں ملتی ہے، لیکن پاکستان 27 مارچ 1948 کو جب بھاری توپ خانے اور فوج کے ہمراہ بلوچستان کی آزادی سلب کرنے کے لئے آزاد بلوچ وطن پر حملہ آور ہوتا ہے تو اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوکر بلوچ عوام کو ایک خونخوار بھیڑیئے جیسے ملک پاکستان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہمسائے  اور برادر ممالک نے بھی پاکستان کی بلوچستان پر حملے کے دوران اپنی آنکھیں بند کئے رکھیں۔ یہ ممالک آج تہتر (73) سال بعد بلوچستان پر قبضے کے دوران اپنی خاموشی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جہاں پاکستانی آئی ایس آئی اور فوج ان کے خلاف اپنے پالے ہوئے پراکسیز (کرائے کے قاتل)کے ذریعے غیراعلانیہ جنگ میں مصروف ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ نے پاکستان اور بلوچستان کی تاریخی جداگانہ حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم 14 اگست کو دشمن کا مسلط کردہ ایک خود ساختہ اور مصنوعی دن سمجھتے ہوئے اس دن سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتی رہی ہے۔ اس دن پاکستانی ریاست اپنی سامراجی منصوبوں کی تشہیر کے جھوٹے پل باندھتی ہے اور بلوچ حب الوطنی کو پاکستانیت میں ملاوٹ کے ذریعے بیرونی دنیا اور بلوچ قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
بلوچ قوم کا ہر باضمیر وباشعور فرد اس حقیقت سے مکمل واقف ہے کہ ان کی مادر وطن بلوچستان پر قابض پاکستان کا پرچم ان کے لیے غلامی کی بدنما علامت، اور اس پرچم میں بلوچ شہدا کے لہو کے دھبے واضح دکھائی دیتے ہیں۔ اس پرچم کو نادانی یا لالچ و خوف سے اٹھانے والوں کو بغور سوچنا چاہیے کہ بلوچ اور پنجابی کی رسم و رواج، ثقافت اور تہذیبمکمل جدا ہیں۔ بلوچ کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہمارے آباؤاجداد نے کبھی بھی بیرونی غاصبوں کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا۔اب اگر کسی بلوچ کو پنجابی فوج بلوچ قومی دھارے سے بھٹکا کر نادان بنا کے پنجابیت کا درس دیتا ہے تو یہ بلوچ قومی تاریخ اور ہمارے قومی شہدا کی قربانیوں سے ہم آہنگ عمل ہر گز نہیں ہوگا۔ آج اگر پنجابی عوام یا ان کی اشرافیہ بلوچوں کی 9000 سالہ پرانی قومی شناخت اور پرچم کو تسلیم نہیں کرتا تو بلوچ کیوں 73 سالہ مصنوعی تاریخ کو قبول کرنے کی غلطی کرے؟
14 اگست کے پنجابی تقریبات میں لوگوں کو ڈرا دھمکاکر بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر لے جانے اور ان کافوٹو سیشن کرنے والے پنجابی جرنیلوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینی چاہئے کہ قوموں کی آزادی، وقار اور سلامتی ان کی تاریخ، زبان، ثقافت، رہن سہن اور جغرافیہ پر ان کے قومی شناخت اورخودمختاری کو تسلیم کرنے کا نام ہے۔ جب ایک قوم اپنے پیاروں کے جنازوں میں مصروف عمل ہو، والدین اپنے جبری اغواشدہ نوجوانوں کی بازیابی کے لیے پریس کلبوں کے سامنے سالہا سال سے دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھریں، ہر گلی محلے میں روز فوجی جارحیت جاری ہو، ہر گھر میں ایک مسخ شدہ لاش بھیجی جارہی ہو، نوجوانوں کے ہاتھ سےقلم چھین کر منشیات کی لعنت تھما دی جائے، قدرت کی طرف سے امیر بلوچ قوم کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا جائے،  ہماری چادر چاردیواری ہر روز پامال کی جارہی ہو، گھر سے نکلتے ہوئے شام کوزندہ لوٹ نہ آنے کا ڈر اور خوف سائے کی طرح ساتھ رہے، دوران سفر جب ہماری مائیں بہنیں درجنوں فوجی چیک پوسٹوں پر ذلت آمیز تلاشی سے گزاری جائیں، جب لاٹھیوں کے سہارے چلنے والے ہمارے بزرگ اور  بوڑھوں کو بھی دن دھاڑے زد و کوب کیا جائے، ہماری معصوم بچی “برمش” کی ماں کو آئی ایس آئی کے پالے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ کی گولیوں سے بھون دیا جائے، ہماری آزادی کا پرچار کرنے والے پڑھے لکھے پرامن سیاسی کارکنوں کو جیلوں میں انسانی سوز اذیت دے کر شہید کردیا جائے، ہمارے لوگوں کو اجتماعی قبروں کی نذر کردیا جائے، ہماری مال مویشیوں کو جان بوجھ کر ہلاک کردیا جائے اورکھڑی فصلوں کو آگ لگاکر راکھ بنادیا جائے، ہمارے بچوں کیلئے تعلیم کو شجر ممنوعہ بنادیا جائے، پاکستان آرمی ہمارے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھاکر جبری اغوا کاری کو پورے خاندان کیلئے بطور اجتماعی سزا کے استعمال کرے، ہمارے قومی رہنماوں اور عام عوام کو بلا امتیاز نشانہ بنایا جارہا ہو تو یہ کیسی آزادی ہے؟ اس دگرگوں اور جنگ زدہ خطے میں قابض پاکستان کی ریاستی دہشت گردی کو نظر انداز کرکے ان کے بناوٹی تقریبات  میں شرکت کرنے کو ہر ذی شعور بلوچ اپنی عزت نفس کی توہین اور ان تقریبات سے بیگانگی اور دور رہنے کو قومی آگاہی اور قومی فرض سمجھتا ہے۔
جو نادان لوگوں کو ڈر، خوف، لالچ یا کسی بھی مجبوری میں ان تقریبات میں شرکت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ان کو بھی چاہیے کہ فردی مجبوریوں کو قومی مفاد میں تبدیل کریں تاکہ ہم مل کر قومی سطح پر دشمن کے ان ناپاک عزائم کا بھر پور مقابلہ کرسکیں۔
ایف بی ایم نے مزید کہا کہ آج بلوچ قوم میں غلامی کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے، پاکستان کے اس مصنوعی دن کو دنیا میں پھیلی بلوچ قوم مسترد کرتی ہے۔ اس میں حوصلہ افزا پہلو یہ ہے کہ اب بلوچوں کے ہمراہ باطل کے خلاف حق کی لڑائی بلوچوں کے تہتر سالہ موقف کی تائید کررہے ہیں کہ یہ مصنوعی ریاست ہماری گلزمین پر نہ صرف قابض ہے بلکہ ہماری نسل کشی میں شب و روز مصروف عمل ہے، ہماری قومی شناخت اور سلامتی کو ختم کرنے کے درپے ہے لہذا ہم سب نے مل کر اس شاطر اور فسادی قابض دشمن ریاست سے کسی بھی قیمت پر اپنی قومی آزادی حاصل کرنا ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ نے محب وطن فرزندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست کو اس مصنوعی دن کی مناسبت سے تمام بلوچ، سندھی اور پشتون اقوام کو چاہیے کہ قابض پنجابی فوج کے زیر سایہ کسی بھی جھنڈا بردار تقریب میں شرکت سے انکار کرکے حقیقی بلوچ، پشتون اورسندھی سپوت ہونے کا ثبوت دیں۔پاکستانی پنجاب کی ان تقریبات میں شرکت کرکے اپنی بے حسی اور قومی غلامی کو دوام بخشنے کی پالیسیاں بنانے والے راولپنڈی کے حکمرانوں کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔ ایک غیرت مند بلوچ، بہادر پشتون اور سندھی اگر اور کچھ نہیں کرسکتا تو کم از کم 14 اگست کے پروگراموں میں شرکت نہ کرکے اپنے عظیم شہدا کے لہو سے عہد و وفا نبھا سکتا ہے۔
آئیے ہم سب مل کر اس پاکستانی غاصب و قابض فوج کے تمام تر ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں، اسی میں ہماری قومی نجات ہے۔
پارٹی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ قوم سوشل میڈیا میں #BalochistanIsNotPakistan
14 اگست کو قومی غلامی کے دن بطور یوم سیاہ کے طور پر منائے۔
یہ بھی پڑھیں

فیچرز