کراچی(ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہرتالی کیمپ 1891ویں دن میں بھی جاری رہی، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگ شامل تھے،انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے لاپتہ بلوچ اسیران کو گرفتار کرکے شہید کررہے ہیں۔ دنیا کی کوئی بھی قانون اس قسم کے دہشتگردانہ کاروئی کی اجازت نہیں دیتی کہ لوگوں کو بغیر کسی جرم کے عدالتوں میں پیش کیے بغیر سزا دی جائے یا سالوں تک لاپتہ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز روز بلوچ نوجوانوں کو اغواء و لاپتہ کرہے ہیں، آپریشن و گھروں کی لوٹ مار روز کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن پاکستانی نام نہاد میڈیا فوجی موقف کو صحیح خبر قرار دے کر صحافتی شعبے سے غداری کررہی ہے۔ اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ و سمی بلوچ نے کہا کہ ہم انسانیت کی سربلندی و برابری کے لئے جدوجہد کرنے والے اسیروں کی بازیابی کے لئے اپنا جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے قانون کے تحت کسی بھی قوم و فرد کو آزاد رہنے کا حق حاصل ہے اپنے اسی حق کی خاطر بلوچ قوم کے نوجوان آج اغواء و شہید ہو رہے ہیں۔ بلوچ ہزاروں سالوں سے نہ کسی پر قابض ہوئے ہیں اور نہ ہی اپنی سرزمیں پر قبضہ گیری کو برداشت کی ہے۔ لیکن پاکستان نے اسلام کے نام کو استعمال کرکے بلوچ سرزمین پر قبضہ کردیا۔ا س قبضے کے خلاف اور اپنی آزادی کے حصول کے لئے شروع دن سے ہی بلوچ عوام اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ تمام تر ریاستی دہشتگردیوں کے باوجود بھی قومی تحریک کو ریاست ختم نہیں کرسکا۔ کیوں کہ یہ ایک عوامی تحریک ہے اور بلوچ عوام اپنے قومی آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ اسی طرح سندھی بھی اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اُن کے نوجوانوں کو بھی ریاستی اداروں کی جانب سے اُٹھا کر غائب کیا جاتا ہے۔ تاکہ اپنے قبضے کو برقرار رکھا جا سکے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ظالم و مظلوم کے جنگ میں جیت ہمیشہ مظلوم کی ہوئی ہے۔ اسی آفاقی سچائی پر یقین کے ساتھ ہی کوئی قوم اپنے جدوجہد میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اگر کسی بھی قوم و فرد کے پاؤں میں جدوجہد کی مشکلات کے دوران لرزش آئی تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا ہے