نیویارک(ہمگام نیوز) اقوامِ متحدہ کے امدادی شعبے کے سربراہ نے جمعہ کو کہا کہ اس سال اب تک دنیا بھر میں حیران کن طور پر 281 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جس سے 2024 امدادی کارکنان کے لیے مہلک ترین سال بن گیا۔

اقوامِ متحدہ کے نئے ماتحت سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور رابطہ کار برائے ہنگامی امداد ٹام فلیچر نے کہا، “انسانی ہمدردی کے کارکنان کے قتل کی شرح بے مثال ہے اور ان کے ہمت و حوصلے اور انسانیت کو گولیوں اور بموں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”

2024 کے دوران 33 ممالک میں 280 انسان دوست افراد کی ہلاکت کے تناظر میں انہوں نے کہا، 2024 کا ابھی ایک ماہ سے زیادہ وقت باقی ہے اور اس سے پہلے ہی یہ “سنگین سنگِ میل” آ پہنچا۔ یہ تشدد غیر معقول اور امدادی کارروائیوں کے لیے تباہ کن ہے۔”

ان کے دفتر نے کہا، غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن جنگ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے۔ وہاں 333 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی انروا سے ہیں۔

فلیچر نے کہا، “متصادم ریاستوں اور فریقین کو انسانی ہمدردی کا تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری، ذمہ داران کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا سے استثنیٰ کا خاتمہ کرنا چاہیے۔”

ان کے دفتر نے کہا کہ افغانستان، جمہوریہ کانگو، سوڈان اور یوکرین سمیت کئی ممالک میں امدادی کارکنان کو اغوا، زخمی، ہراسانی اور من مانی حراست کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا ہے، “انسانی ہمدردی کے عملے کے خلاف تشدد متنازعہ علاقوں میں شہریوں کو نقصان پہنچانے کے وسیع رجحان کا حصہ ہے۔

گذشتہ سال 14 مسلح تنازعات میں 33,000 سے زیادہ شہری ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جو 2022 کے مقابلے میں حیران کن طور پر 72 فیصد زیادہ ہیں۔”

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ مئی میں امدادی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور دھمکیوں کے جواب میں ایک قرارداد منظور کی تھی۔

متن میں اقوام متحدہ کے سربراہ سے سفارشات طلب کی گئیں جو اگلے ہفتے کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ یہ سفارشات ایسے واقعات کی روک تھام اور جواب دینے کے اقدامات، امدادی کے عملے کے تحفظ اور ان سے بدسلوکی پر احتساب میں اضافے کے لیے ہوں گی۔