نیویارک (ہمگام نیوز) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے رپورٹ کیا ہے کہ تنازعات والے علاقوں میں رہنے والے یا لڑائی کی وجہ سے اپنے گھروں سے زبردستی بے گھر ہونے والے بچوں کی تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ 2024 تنظیم کی تاریخ میں تنازعات والے علاقوں میں بچوں کے لیے اب تک کے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ متاثرہ بچوں کی تعداد اور ان کی زندگیوں پر اثرات کے لحاظ سے یہ ایک بدترین سال تھا۔

تنظیم نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں مزید کہا کہ تقریباً 473 ملین بچے تنازعات والے علاقوں میں رہتے ہیں۔ اس طرح دنیا کے مختلف حصوں میں ہر چھ میں سے ایک سے زیادہ بچے تنازعات والے علاقے میں موجود ہیں۔

تنظیم نے مزید کہا کہ تنازعات والے علاقوں میں رہنے والے بچوں کی شرح دوگنی ہو گئی ہے۔ 1990 کی دہائی میں تقریباً 10 فیصد کے مقابلے میں آج تقریبا 19 فیصد بچے تنازعات سے متاثر ہیں۔

یونیسف نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں بچے مارے جا رہے، زخمی ہورہے، سکول چھوڑنے پر مجبور ہو رہے، حفاظتی ٹیکوں سے محروم ہو رہے اور شدید غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں۔