دوشنبه, دسمبر 23, 2024
Homeخبریںسندھی اور بلوچ قوم کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، جی...

سندھی اور بلوچ قوم کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، جی ایم سید کی پچیسویں برسی کے موقع پرچیئرمین خلیل بلوچ کا پیغام

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے قوم پرست رہنما جی ایم سید کی پچیسویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ جی ایم سید نے جدید سندھی قوم پرستی کے احیا میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے سندھو دیش کی آزادی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ ان کا نظریہ اور فلسفہ حیات سندھ قومی آزادی کا مضبوط قلعہ ہے۔ جی ایم سید کا فکرو فلسفہ سندھی سمیت تمام محکوم اور مظلوم قوموں کی رہنمائی کر سکتی ہے۔  بلاشبہ سندھی قوم ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ایک آزاد سندھو دیش کا قیام عمل میں لا سکتی ہے۔آج ان کی پچیسویں برسی کے موقع پر ہم انہیں خراج پیش کرتے ہوئے سندھو دیش کی آزادی کے لئے برسرپیکار دوستوں کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ بلوچ سندھودیش کی آزادی پرغیرمتزلزل یقین اورامید رکھتے ہیں اور جب بھی سندھی مدد کے لئے پکارتے ہیں تو ہمیں اپنے شانہ بشانہ پائیں گے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا جی ایم سید کی زندگی سیاست اور قوم پرستانہ نظریات سندھی قوم کے لئے مشعل راہ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے یہ ادراک کرلیا کہ مذہب کے نام پرجو ریاست وجود میں آچُکی ہے وہ مذہب کی آڑ  میں تمام قوموں کی سرزمین، تشخص اور وسائل کو ہڑپ لے گا۔ یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سرزمین سندھ پر وہ پہلے رہنما تھےجنہیں پابندسلاسل کیاگیا اور ریاست نے بربریت کا آغاز اپنے محسنوں سے کیالیکن تاریخ کی عدالت میں سائیں جی ایم سید سرخ رو ٹھہریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سائیں جی ایم سید کے سیاسی سفر میں نشیب و فراز ضرور آئے لیکن ہر دورمیں قوم پرستی کی جھلک نمایاں ہے۔ اپنے اکانوے سالہ زندگی میں انہوں نے بتیس سال جیلوں میں گزارے اورسندھی قوم کے لئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ انہوں نےخلافت تحریک، انڈین نیشنل کانگریس، آل انڈیامسلم لیگ، سندھ کی بمبئی سے علیحدگی کی تحریک، سندھ ہاری کمیٹی کا قیام، سندھ ادبی بورڈ کا قیام، سندھ یونیورسٹی کا قیام اور بھٹ شاہ کلچرل سینٹر جیسے مختلف علمی ادبی اور سیاسی کام کیے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے دو قومی مذہبی نظریے کی مخالفت، مضبوط مرکز  یا وفاق کی مخالفت، آمریت کی مخالفت کرنے کے علاوہ جمہوریت، سیکولرزم اور سندھی قوم پرستی کے لئے لڑتے رہے۔ لیکن1972 کے بعد اپنی دوران قید موت تک سندھو دیش کی آزادی کے اٹل فیصلے کے ساتھ ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ موہنجودڑو کی تہذیب کے مالک سندھی قوم تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتی ہے ۔ سندھ سرزمین اپنی صوفیانہ نظریات کی وجہ سے امن اور بھائی چارگی کا سبق دیتی ہے۔ یہ نظریات خطے میں امن اور بقائے باہمی کا ضامن ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان نے اپنی بنیاد پرستانہ نظریات اور مذہبی جنونیت سے سندھ کے صوفیانہ نظریات پر یلغارکردیا اوربلوچستان کی طرح سندھی سیکولر اقدار کو بھی مسخ کرنے کے لئے انسان دوست نظریات کی بیخ کنی کی۔ یہ سندھی اور بلوچ قوم کا اپنی سرزمین اوراقدار سے محبت کی انتہا ہے کہ پاکستان اپنے عزائم میں ناکام ہے۔ یہ قو میں پاکستان کی بربریت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی آزادی کے لئے برسرپیکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اور سندھی تاریخی، سیاسی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھےہوئے ہیں۔ سندھ سرزمین پر بلوچ ایک بڑی اکثریت میں ہیں جن کا جینا مرنا اسی سرزمین پرہے۔ انہیں اسی احساس کے ساتھ سندھودیش کی آزادی کے لئے تاریخی کردار کرناچاہئے۔جی ایم سید کا فکر و فلسفہ سندھی سمیت تمام محکوم اور مظلوم قوموں کی رہنمائی کر سکتی ہے۔  بلاشبہ سندھی قوم ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ایک آزاد سندھو دیش کا قیام عمل میں لا سکتی ہے۔

بی این ایم چیئرمین نے کہا کہ آج بلوچ جس صورت حال سے دوچار ہیں، سندھی بھی ایسی ہی سنگین نسل کشی اور استحصال سے دوچار ہیں۔ بلوچ، سندھی اور پشتون کئی ہزار سال کی تاریخ اور تہذیب کے مالک ہیں لیکن پاکستانی قبضہ اور غلامی کے بعد ہم سب کی شناخت شدید خطرات سے دوچار ہے۔ ہمیں اپنی اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بلوچ، سندھی اور پشتون قوموں کو قومی آزادی کے لئےآواز اٹھانے کی جرم میں نسل کشی کا سامنا ہے۔ پاکستان کے ہاتھوں ہزاروں افرادبلوچستان، سندھ اور پشتونخواہ میں شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں لاپتہ ہیں اور لاکھوں افراد متاثرہوچکے ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ جی ایم سید جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں ۔ ہمیں ان کی تعلیمات و فلسفہ سے استفادہ حاصل کرکے اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوناچاہئے۔ ہمیں ایک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ پاکستان خطہ سمیت پوری انسانیت کادشمن ہے ۔ ہمیں اس مشترکہ دشمن کے خلاف اتحاد و اتفاق کا دامن پکڑ کر اپنی جد و جہد کوتوانائی و طاقت دینی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن انسانی اقدار سے محروم ایک درندہ ہے۔ اس مشترکہ دشمن سےمقابلہ اور اپنی قومی آزادی،قومی وجود کی بقاء کے لئے مشترکہ محاذ اوراتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ لہٰذا ہمیں اس جانب عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز