اسرائیلی فوج نے قیدی کریم یونس کو بس سٹیشن کے قریب سڑک پر چھوڑ دیا، خاندان کہیں اور انتظار کر رہا تھا
آج جمعرات کی صبح اسرائیلی حکام نے معروف فلسطینی قیدی کریم یونس کو 40 سال جیل میں گزارانے کے بعد رہا کردیا، کریم یونس کو دنیا کا معمر ترین سیاسی قیدی تصور کیا جاتا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق اس معمر فلسطینی قیدی کی رہائی میں بھی اسرائیلی فورسز نے ان کے ساتھ بدسلوکی کا مظاہرہ کیا۔ صہیونی فورسز نے انہیں سڑک پر کھڑا کر کے ایک بس سٹیشن کے قریب چھوڑ دیا۔ جس کے بعد راہگیروں اور اہل خانہ ان کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
تنہا سڑک پر چھوڑ دیا گیا
فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے قیدی کریم یونس کے بڑے پیمانے پر استقبال کو ناکام بنانے کیلئے انہیں اچانک رہا کر دیا ، ان کی رہائی کا ان کے خاندان کے کسی فرد کو بھی نہیں بتایا گیا۔ ان کا خاندان ان کی رہائی کا کسی اور جگہ منتظر تھا۔مقبوضہ فلسطینی علاقے ’’رعنانا‘‘ میں ان کو تنہا سڑک پر چھوڑ دیا گیا۔اسرائیلی فورسز نے قیدی کریم یونس کو 6 جنوری 1983 کو گرفتار کر کے عمر قید کی سزا سنائی جس کی سزا بعد میں 40 سال مقرر کی گئی۔
کریم یونس کی ماں کا کچھ ماہ قبل انتقال
2013 میں یونس کی گرفتاری کی 30 ویں برسی پر ان کے والد اسے الوداع کہے بغیر انتقال کر گئے، ان کی والدہ اپنی بیماری اور بڑھاپے کے باوجود ان سے ملنے جاتی رہیں۔ یہاں تک کہ ان کی رہائی کی تاریخ سے چند ماہ قبل 5 مئی 2022کو ان کا بھی انتقال ہو گیا۔