کوئٹہ (ہمگام نیوز) شال زون کے پریزیڈنٹ امجد بلوچ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تعلیم انسان کے تیسری آنکھ کی مانند ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب دیکھنا خام خیالی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں دنیا کے مہزب اقوام ترقی کی بلندیوں تک پہنچ چکے ہیں۔ اور انکی ترقی کا واحد زریعہ تعلیم ہے۔ ایک پسماندہ معاشرے یا محکوم قوم کی تقدیر بدلنے کا ہتھیار تعلیم ہے۔ تعلیم کے زریعے نوجوان اپنی قوم کے اندر انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں اپنے قوم کو ایک صحیح سمت اور ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔
زونل رہنما امجد بلوچ نے مزید کہا کہ بساک کا اہم ایجنڈا بلوچ طلباء کے تعلیمی مسائل کو حل کرکے انہیں سیاسی، علم و ادبی سرگرمیوں میں شامل کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ سیاسی، علمی اور ادبی کلچر فروغ دینا ہے۔ جب کسی قوم کے نوجوانوں میں سیاسی شعور، علم وادبی میدان میں عبور حاصل ہو تو اس قوم کو شکست دینا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ کتاب اور قلم سے بڑھ کر اور کوئی ہتھیار نہیں ۔ کتاب کلچر کو پروان چڑھانے کیلئے لائبریریز ہونا ناگزیر ہے۔ اور ہم بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لائبریریز کے قیام کیلئے حکومت بلوچستان اور حکام اعلیٰ تک کوششیں کرکے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
شال زون کے پریزیڈنٹ امجد بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اتحاد ویکجہتی کامیابی کی اہم ضمانت ہے۔ مگر چند عناصر نے بلوچ طلباء کو مختلف تنظیموں کے نام پر تقسیم کیا ہے۔ لیکن بساک کی آئین میں یہ بات درج ہے کہ ہم دوسرے تنظیموں سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ اور ہم اپنے کارکنوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ سیاسی، علم وادبی سرکلز جہاں پر منعقد ہوں اور جس تنظیم کی جانب سے سرکلز کا انعقاد ہو تو بلا جھجک بڑھ چڑھ کر ان میں حصّہ لینا ہے۔ اور ہماری کوشش یہی ہے کہ ہم دوسرے تنظیموں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرکے بلوچ طلباء کو متحد کرنے اور طلباء کی سیاسی تربیت، علم وادبی سرگرمیوں میں طلباء کی رہنمائی کرکے اپنا عملی کردار ادا کرسکیں۔