کراچی ( ہمگـام نیوز ) ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار عارف ور سراج اہلخانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ، جیسا کہ آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی انتہائی سنگین مسئلہ ہے، جہاں لاپتہ افراد کی فہرست روزانہ طویل ہوتا جا رہا ہے، ایک طرف حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلئے کمیٹی اور کمیشن قائم کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے پیاروں کو فورسز اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں!
انہوں نے کہا کہ معزز صحافی حضرات’ میرے کزن عارف ولد گاجیان سکنہ سریچ گریشہ کو اسکے دوست سراج نور سکنہ اسپیکنری گریشہ کے ساتھ کل رات ایف سی نے انکے آبائی علاقے گریشہ خضدار سے اس وقت جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جب وہ قریبی گاؤں پوگی میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹر سائیکل پہ واپس آ رہے تھے، فورسز انکے رستے پر پہلے سے طاق میں بیٹھا ہوا تھا، گمشدگی سے پہلے فورسز نے ان پر فائرنگ بھی کیا ہے، جس سے وہ اپنے موٹر سائیکل سے گرے ہیں انکے بعد انہیں غیر قانونی حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا گیا ہے –
میرے کزن عارف نے بلوچستان یونیورسٹی سے بی اے مکمل کیا ہے اور وہ سی ایس ایس کی تیاریوں میں مصروف تھے جبکہ سراج نور سرگودھا یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ میں ساتویں سمسٹر کے طالب علم ہیں، جو چھٹیاں منانے اپنے گھر آئے تھے، دونوں ریگولر طالب علم ہیں!
معزز صحافی حضرات!
ہم بطور اس ملک کے پر امن اور جمہوریت پسند شہری اس پریس کانفرنس میں میڈیا کے توسط سے بلوچستان کے صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور جبری گمشدگیوں روک تھام کیلئے قائم وفاقی اور صوبائی کمیشن، صوبائی ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور ان تمام ملکی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی میں ہماری مدد کریں، اور قانون نافذ کرنے والے ان ملکی اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو منظر عام پر لایا جائے اگر وہ ملزم ہیں تو انہیں ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کیا جائے، لیکن انہیں اس طرح رات کی تاریکی میں اٹھا کر لاپتہ نا کیا جائے!
پریس کانفرنس کے آخر میں انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ،ہم اس پریس کانفرنس کی توسط سے اور اس امید سے کہ آپ خواتین اور حضرات ہماری آواز ان حکام بالا تک پہچانے میں مدد کریں گے، ہم ایک مرتبہ پھر یہ اپیل کرتے ہیں کہ عارف گاجیان اور سراج نور کو منظر عام پر لایا جائے اور انہیں رہا کیا جائے، اگر انہیں جلد از جلد منظر عام پر نا لایا گیا تو ہم احتجاج کے تمام تر طریقہ اپنائیں گے اور دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کال دیں گے!