چهارشنبه, نوومبر 27, 2024

لاہور( ہمگام نیوز ) بی بی سی کی ایک رپورٹر کے مطابق ہمارے علاقے اور خاندان میں اس آفت کا سلسلہ 23 دسمبر سے شروع ہوا تھا۔ سب سے پہلے آٹھ سالہ سلمٰی کو بخار ہوا۔ اُس کو صبح بخار ہوا اور شام کو وہ دم توڑ گئی۔ اس کی تدفین کر کے واپس آئے تو زبیدہ کو بھی بخار ہو چکا تھا، جس کی وفات 25 دسمبر کو ہوئی۔‘

’اگلے دنوں میں یہ سلسلہ جاری رہا۔ جنوری کی تین تاریخ تک ہمارے ساتھ اسی طرح ہوتا رہا کہ ایک کو دفن کر کے آتے تو دوسرا بیمار ہو جاتا۔ تین جنوری تک ہمارے خاندان کے 11 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مرنے والوں میں پانچ بہن بھائی اور قریبی عزیز شامل ہیں۔ اس وقت بھی گیارہ لوگ شیخ زید ہسپتال رحیم یار میں زیر علاج ہیں۔‘

یہ کہنا ہے ضلع رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور کے رہائشی عبدالغنی کا۔ عبدالغنی مرنے والے گیارہ افراد کے خاندان کے قریبی عزیز اور بزرگ ہیں۔

عبدالغنی کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جن میں تین سالہ محمد حمزہ، 10 سالہ نصراللہ، تین سالہ حبیبہ، 18 سالہ رقیہ بی بی، 50 سالہ حاجراں بی بی، 15 سالہ نیاز احمد، آٹھ سالہ بشیراں بی بی، 60 سالہ حلیمہ بی بی اور 40 سالہ آمنہ شامل ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں تو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ جس کو بھی بخار ہوتا وہ کچھ عرصے بعد دم توڑ جاتا ہے۔‘

شیخ زید ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر الیاس احمد کہتے ہیں کہ ابتدائی تفتیش کے بعد ماہر ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق مذکورہ علاقہ گردن توڑ بخار کا شکار ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا مزید مریض بھی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔

11 مریض خصوصی وارڈ میں زیر علاج

ڈاکٹر الیاس احمد کے مطابق ’جس علاقے میں گیارہ افراد کی اموات ہوئی ہیں اسی علاقے سے اس وقت ہمارے پاس گیارہ مزید افراد ہسپتال میں داخل ہیں۔ ان مریضوں میں بھی پانچ خواتین، چار بچے اور دو مرد شامل ہیں۔ ان مریضوں کو خصوصی طور پر الگ آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔ جہاں پر ان کا خصوصی طور پر خیال رکھا جا رہا ہے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہمارے پاس متاثرہ علاقے سے جو مریض داخل ہیں ان کے بارے میں بھی ہمارا خیال ہے کہ یہ بھی گردن توڑ بخار کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے لیے ماہر پروفیسرز کی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔‘

ان مریضوں کو ان کی علامات کے مطابق ادوایات دی جا رہی ہیں اور ساتھ میں مختلف ٹیسٹ وغیرہ بھی ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ ’اس وقت تک تو داخل مریض کچھ بہتر لگ رہے ہیں۔ ان کا علاج کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ جس میں کوئی بھی کوتاہی نہیں کی جائے گئی۔‘

مرض کیسے پھیلا؟

ڈاکٹر الیاس احمد کے مطابق ’گردن توڑ بخار سادہ الفاظ میں درحقیقت دماغ کی سوزش ہوتی ہے۔ اس میں مریض کو تیز اور کبھی ہلکا بخار ہوتا ہے۔ مریض کو کھانسی ہوتی ہے اور چند کیسز میں اس کی گردن ایک طرف ڈھلک جاتی ہے۔‘

ڈاکٹر الیاس کے مطابق اس مرض کے دیگر علامات بھی ہو سکتی ہیں جن کا تعلق مریض کی عمر اور کنڈیشن سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے ایک سے دوسرا مریض متاثر ہو سکتا ہے مگر یہ مریض کورونا، کھانسی، زکام کی طرح نہیں پھیلتا ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ اور مریض کے متاثر ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ بند کمرے میں متاثرہ مریض کے ساتھ رہنے سے، متاثرہ شخص کی رطوبت سے، یا متاثرہ شخص کے لمبا عرصہ قریب رہنے سے یہ متاثرہ مریض سے صحتمند افراد کو لگ سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کے گردن توڑ بخار سے متاثر ہونے کی بھی کئی وجوہات ہیں۔ جس میں یہ بند کمرے میں جہاں پر ہوا کا گزر نہ ہوا، مچھر، گندگی کے علاوہ اس کی درجنوں دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ رکن پور کے علاقے میں یہ مرض کیسے پھیلا ہے مگر وہاں پر محکمہ صحت کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں جو اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بخار وہاں کیسے پھیلا ہے۔

محکمہ صحت رحیم یار خان کے مطابق متاثرہ علاقے میں ماہرین کی ٹیمیں کام کررہی ہیں اور ابتدائی طور پر سپرے وغیرہ کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور میں پراسرار بیماری سے ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری محکمہ صحت اور کمشنر بہاولپور ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت کے حکام صورتحال کی تسلسل کے ساتھ مانیٹرنگ کریں اور خصوصی میڈیکل کیمپ میں تمام ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔‘

وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں اور بیماری کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز