شام میں کرد خود مختار انتظامیہ کی ایک ذمے دار کا کہنا ہے کہ امریکی اور فرانسیسی افواج ملک کی شمالی سرحد کو محفوظ بنا سکتی ہیں۔

کرد انتظامیہ میں خارجہ امور کی شریک صدر الہام احمد کے مطابق شمالی شام کی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے امریکی اور فرانسیسی افواج کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

یہ بات ایک فرانسیسی چینل TV5 Monde نے بتائی۔

کرد خود مختار انتظامیہ نے ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے لیے فرانس سے مدد طلب کی ہے۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ حاکان ویدان نے منگل کے روز باور کرایا تھا کہ اگر کرد پروٹیکشن یونٹس (تنظیم) نے انقرہ کے مطالبات پورے نہ کیے تو ان کا ملک سرحد پار شمال مشرقی شام میں اس تنظیم کے خلاف حملے کا آغاز کر دے گا۔ ویدان کے مطابق شام کی نئی انتظامیہ کو اس معاملے کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔

اس سے قبل ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن بھی اسی طرح کا بیان دے چکے ہیں۔ اس میں انھوں نے زور دے کر کہا تھا کہ نئی قیادت کے دور میں شام میں “دہشت گرد تنظیموں” کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انقرہ حکومت شام میں ‘کرد پروٹیکشن یونٹس’ پر ترکیہ میں کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ وابستگی کا الزام عائد کرتی ہے۔ یہ پارٹی کئی دہائیوں سے ترکیہ کی ریاست کے خلاف بغاوت میں مصروف ہے۔ ترکیہ اور اس کے مغربی حلیفوں نے اس پارٹی کو دہشت گرد اور کالعدم قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ ترکیہ کی فوج شام اور عراق میں کئی بار کرد جنگجوؤں پر حملے کر چکی ہے۔

ادھر داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں امریکا نے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹ

س کو سپورٹ کیا۔