غزہ (ہمگام نیوز) زرائع کے مطابق غزہ میں اتوار کی صبح فائر بندی کے آغاز کے بعد اسرائیلی فورسز نے پٹی کے جنوبی علاقے رفح سے انخلا شروع کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حماس کے حامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فورسز رفح سے پیچھے ہٹتے ہوئے مصر اور غزہ سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری کی طرف جانا شروع ہو گئی ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ اتوار کی صبح سے شروع ہونے والی جنگ بندی 15 ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت اور تباہ کن بمباری کو روک دے گی۔ پاکستانی وقت کے مطابق یہ معاہدہ صبح 11:30 پر نافذ ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کی شام ایک ٹی وی خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ اسرائیل کو ضرورت پڑنے پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ’مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے اور 42 دن کی یہ پہلی جنگ بندی ’عارضی‘ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہمیں جنگ دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کیا گیا تو ہم پوری طاقت کے ساتھ کریں گے۔‘
دوسری جانب حماس نے کہا کہ ’اسرائیل اپنے جارحانہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف جنگی جرائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے جو انسانیت پر داغ ہیں۔‘
معاہدے کے تحت فائر بندی کے ابتدائی 42 دنوں میں فلسطینی گروپ 33 قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں سے تین کو اتوار کو آزاد کیا جائے گا جب کہ اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 737 فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کو رہا کیا جائے گا تاہم یہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار کو شام 4:00 بجے سے پہلے نہیں ہو گی۔