بغیر کسی نقصان کے دشمن کے 25 اہلکار ہلاک متعدد زخمی اور املاک کو نقصان پہنچایا، آئی ایس پی آر کا بیان جھوٹ کا پلندہ ہے۔
شال (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ 14 دسمبر کو پنجگور میں جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے سینئر کمانڈر شہید مجید بلوچ، کمانڈر شہید دلجان بلوچ اور سرمچار شہید ذاکر جان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
31 جنوری کی شب 8 بجے بی ایل اے کے سو سے زائد سرمچاروں نے قلات کے مختلف علاقوں میں مسلح آپریشن کا آغاز کیا۔ یہ آپریشن بی ایل اے کے ‘Stay, Hit and Run’ گوریلہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا، جس کا مقصد دشمن کی رِٹ کو توڑنا، علاقے اور حتہ کہ دشمن کے کیمپوں پر عارضی کنٹرول حاصل کرنا، دشمن کو جانی، مالی و نفسیاتی شکست دے کر بغیر یا کم سے کم نقصان پر نکل جانا ہے۔ آپریشن صبح ساڑھے چار بجے تک جاری رہا جس میں بی ایل اے نے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کیے اور تمام سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ منگچر، خزینہ، جوہان، شیخاڑی، کوہک سمیت مختلف علاقوں میں بی ایل اے کے مسلح کاروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر دشمن کے 25 اہلکار ہلاک، متعدد زخمی اور کئیں املاک تباہ ہوئے۔
آپریشن کے تحت بی ایل اے نے منگچر کے علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کیا جس میں منگچر بازار، تمام داخلی و خارجی شاہراوں اور منگچر فوجی چھاونی کا ایک حصہ شامل تھا۔ کیمپ کے ایک حصے کے احاطے میں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں فورسز کے 5 اہلکار ہلاک اور دو بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوئے۔ منگچر چھاونی کو سرمچار صبح تک چاروں اطراف سے شدت کے ساتھ نشانہ بناتے رہے۔
ادھر دوسری جانب منگچر بازار سمیت کئیں اہم شاہرائیں رات بھر بی ایل اے کے کنٹرول میں تھے۔ اس دوران بازار میں واقع ایک بینک کو سرمچاروں نے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے کے بعد نظر آتش کردیا۔
قلات کے اکثر شاہرائیں بشمول داخلی، خارجی و ٹرانزٹ راستوں پر بی ایل اے کی جانب سے ناکہ بندی و چیکنگ کا سلسلہ صبح تک جاری رہا۔ سرمچاروں کے مختلف دستے جوہان روڈ، کوہک کراس، شیخڑی، منگچر کھڈکوچہ روڈ، خزینہ سورو سمیت مختلف راستوں پر تعینات تھے۔ اس دوران خزینہ سورو کے مقام پر سرمچاروں کے ناکے کے قریب ایک وین پہنچا جس میں سوار تمام افراد فرنٹیئر کور (ایف سی) کے حاضر سروس اہلکار تھے۔ ان اہلکاروں میں چند کے پاس اسلحہ تھا جنہوں نے قریب پہنچتے ہی سرمچاروں پر فائر کھول دیا۔ سرمچاروں کی جانب سے جوابی کاروائی کے نتیجے میں وین میں سوار تمام اہلکار جن کی تعدد 18 تھی ہلاک ہوگئے، کاروائی کے بعد سرمچاروں نے اہلکاروں کا اسلحہ ضبط کرلیا۔
ادھر منگچر کیمپ کے قریب ایک اور ناکے پر سرمچاروں نے دو مشکوک افراد کو چیکنگ کے بعد مسافر بس سے اُتارا جن میں سے ایک شخص پاکستانی فوج کا حاضر سروس اہلکار تھا جبکہ دوسرا شخص خفیہ ادارے کا افسر تھا۔ شناخت کی تصدیق کے بعد سرمچاروں نے دونوں افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
اس دوران خزینہ میں سرمچاروں نے ایک لیویز چیک پوسٹ پر بغیر کسی مزاحمت کے قبضہ کیا، تاہم لیویز اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے اور ان کی روزی روٹی کا خیال رکھتے ہوئے انہیں ضروری وارننگ کے ساتھ نہ صرف چھوڑ دیا بلکہ علاقے سے محفوظ راستہ فراہم کیا۔
آپریشن کے چند گھنٹوں بعد پاکستانی فورسز کی کمک کیلئے گن شپ ہیلی کاپٹر مذکورہ علاقوں میں پہنچے اس کے علاوہ قلات و دیگر علاقوں سے تازہ دم فوجی دستے منگچر و قریبی علاقوں کا گھیراو کرنے کی کوشش میں پہنچے۔ اس دوران دشمن بکتر بند گاڑیاں، ڈرون طیارے و دیگر جدید آلات استعمال کرتا رہا۔ اس سب کے باوجود بی ایل اے کے سرمچاروں نے صبح تک دشمن کو ہر طرح کے شکست سے دوچار کیا اور آپریشن کے تمام مقاصد و اہداف حاصل کرنے کے بعد دشمن کا گھیراو توڑنے اور بغیر کسی نقصان کے علاقے سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب رہے۔
مسلح کاروائیوں کے نتیجے میں منگچر کیمپ اور ناکوں سے بھاری اسلحہ بی ایل اے کے قبضے میں آیا ہے۔
بی ایل اے قلات آپریشن کو جنگ کی ایک کامیاب حکمت عملی تصور کرتی ہے۔ اس میں بے شمار اسٹریٹیجک فوائد کے علاوہ ایک اہم ترجیح جو تنظیم کیلئے سب سے زیادہ اہم تھا، اس پر ہمارے سرمچار پورا اُترے۔ یہ کہ جنگ کی بے رحمی کا ادراک رکھتے ہوئے بھی سرمچاروں نے کئیں مقامات پر اپنے جان کے رسک پر نہتے عوام و ان کے املاک کو مسلح کاروائیوں میں نقصان سے بچائے رکھا۔ نہ صرف اپنے بندوق سے بلکہ حکمت عملی کے تحت دشمن کو بھی یہ موقع فراہم نہیں کیا کہ وہ کسی بے گناہ شخص کو انسانی ڈھال بنا کر نقصان پہنچائے۔ تنظیم کے جنگی ڈاکٹرائن کی روشنی میں بی ایل اے نہتے شہریوں بشمول بلوچ، پشتون و دیگر مظلوم افراد کی جان و مال کی حفاظت کو اولین ترجیحات میں رکھتی ہے۔
مزید برآں واضح کرتا چلیں کہ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اپنے فورسز کی بزدلی و ناکامی پر پردہ ڈالنے کی خاطر حسب روایت جھوٹ پر مبنی بیان جاری کیا ہے۔ ہمارا کوئی سرمچار شہید نہیں ہوا ہے۔ بی ایل اے اپنے شہید سرمچاروں پر پردہ نہیں ڈالتی بلکہ فخریہ اعلان کرتی ہے۔ یہ شرمناک روایت صرف پاکستانی فوج کو حاصل ہے۔
14 دسمبر کو پنجگور کے علاقے سبز کوہ میں پاکستانی فوج کے ایک جارحانہ آپریشن کا دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے بی ایل اے کے تین جانباز ساتھی شہید ہوئے جنہیں بی ایل اے خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
14 دسمبر کی صبح قابض فورسز نے پنجگور کے مختلف پہاڑی علاقوں کو محاصرے میں لیکر ذمینی و فضائی آپریشن کا آغاز کیا۔ صبح دس بجے سبز کوہ کے مقام پر قابض فورسز کا مڈبھیڑ بی ایل اے کے سرمچاروں کے ساتھ ہوا۔ مذکورہ جھڑپ میں دشمن کے سینکڑوں نفری پر مشتمل اہلکاروں و ایس ایس جی کمانڈوز کو گن شپ ہیلی کاپٹروں و ڈرون طیاروں کی کمک حاصل تھی۔ بی ایل اے کے تین جانباز ساتھی کمانڈر مجید بلوچ عرف مرتضی کریم، کمانڈر دلجان بلوچ عرف جاوید بلوچ، سرمچار زاکر جان عرف لکمیر نے صبح دس بجے سے لیکر تین بجے تک دلیری سے دشمن کا مقابلہ کرنے کے بعد جام شہادت نوش کیا۔
سینئر کمانڈر شہید مجید بلوچ عرف مرتضیٰ کریم کا بنیادی تعلق خدابادان پنجگور سے ہے۔ آپ نے 2012 میں بی ایل اے میں شمولیت اختیار کیا۔ آپ کا شمار بی ایل اے کے چند انتہائی اہم اور بیش بہا قیمتی کمانڈروں میں سے تھا۔ 2012 میں آپ نے اپنے مسلح جدوجہد کا آغاز بولان کے محاذ سے کیا، اس کے بعد ایک عرصہ تک آپ قلات کے محاذ شور و پارود سے منسلک رہے۔ شہادت سے قبل آپ پنجگور، واشک و مکران کے مختلف علاقوں کا کمان سمبھال رہے تھے۔ آپ ایک بے مثال کمانڈر تھے جنہوں نے بی ایل اے کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مخلصی، ایمانداری، ذہانت، محنت اور برداشت سے لیکر آپ کی شخصیت میں ہزاروں خصوصیات پنہاں تھے جنہیں تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔
شہید کمانڈر دلجان بلوچ عرف جاوید بلوچ کا بنیادی تعلق گرمکان پنجگور سے ہے۔ آپ نے اپنے مسلح جدوجہد کا آغاز 2012 میں بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے کیا۔ 2012 میں بولان سے تربیت حاصل کرنے کے بعد ایک عرصہ تک آپ شہری خدمات انجام دیتے رہے۔ شہادت سے قبل آپ پنجگور کیمپ میں شہید مجید کے ہمراہ سیکنڈ کمان کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔ پنجگور، واشک سمیت مکران کے مختلف حصوں میں آپ نے تنظیم کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ کی مخلصی، قابلیت اور محنت کسی تعریف کی محتاج نہیں ہے، جہدکاروں کی ہر محفل میں آپ کو ایک مہربان سنگت کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ شہید دلجان ایک آعلی تعلیم یافتہ، سیاسی فکر و شعور سے لیس جہدکار کا نام تھے اور ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شہید سرمچار زاکر جان بلوچ عرف لکمیر بلوچ کا بنیادی تعلق پسنی سے ہے۔ آپ نے شہادت سے ایک سال قبل تنظیم میں شمولیت اختیار کیا اور پنجگور کے محاذ سے جدوجہد کا آغاز کیا۔ اس مختصر عرصہ میں آپ نے اپنی انتھک محنت، مخلصی اور دلیری سے ہر مقام پر خود کو ایک بہترین سرمچار کے طور پر ثابت کیا۔ تنظیم آپ کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔