دوشنبه, فبروري 3, 2025
Homeخبریںقلات حملے کے بعد شہباز شریف کا شال کا دورہ، بلوچ نسل...

قلات حملے کے بعد شہباز شریف کا شال کا دورہ، بلوچ نسل کشی میں توسیع کا خدشہ

شال (ہمگام نیوز) ذرائع کے مطابق آج قابض پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کوئٹہ جا رہے ہیں، جہاں وہ کٹھ پتلی صوبائی اسمبلی کے ارکان سمیت بلوچستان میں تعینات قابض آرمی کے کمانڈرز اور خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ 31 جنوری کی رات بلوچ لبریشن آرمی نے قلات میں واقع منگچر کے آرمی کیمپ پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کی شدت اور حجم کے باعث قابض پاکستان کی آرمی کسی بھی طرح سنبھل نہ پائی، اور نو گھنٹوں کے طویل محاصرے اور جھڑپوں کے بعد بلوچ راجی لشکر کے تمام سرمچار بغیر کسی نقصان کے بحفاظت اپنی محفوظ پناہ گاہوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ اس معرکے کے دوران سرمچاروں نے مجموعی طور پر 25 فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ پاکستانی فوج کے املاک کو بھاری نقصان پہنچایا اور اہلکاروں کا اسلحہ بھی ضبط کیا۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں جب بھی اس نوعیت کا کوئی بڑا حملہ ہوتا ہے اور قابض اہلکاروں کی بڑی تعداد میں ہلاکت ہوتی ہے، تو قابض پاکستان کے انتظامی و عسکری اہلکار بلوچستان آکر یہاں موجود لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں تاکہ حملے کے مضمرات اور اثرات کو سمجھا جا سکے اور اس کے خلاف کوئی لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

بلوچ آزادی پسند حلقے شہباز شریف کے آج کے دورے اور قابض پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر کے قلات حملے کے خلاف بیان سے یہی نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ بی ایل اے کے منگچر میں کیے گئے منظم حملے سے پاکستانی فوج کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے یہی دہرا رہا ہے کہ اس نے بلوچ مزاحمتی تحریک کی کمر توڑ دی ہے، اور پاکستانی مقتدرہ کے پالیسی ساز ایسی کسی بڑے حملے کی توقع نہیں کر رہے تھے، جہاں چھاپہ مار جنگی حربے استعمال کرتے ہوئے قابض فوج کو بھاری نقصان پہنچایا جائے اور سرمچار بحفاظت اپنے اوتاک تک پہنچنے میں کامیاب ہوں۔ یہ بلوچ لبریشن آرمی کی منظم چھاپہ مار جنگی حکمت عملیوں کو واضح کرتا ہے، اور اس بڑی کامیاب کارروائی نے پاکستانی مقتدر حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں قابض پاکستانی انتظامی و عسکری سربراہان کے کوئٹہ دوروں کے بعد بلوچستان میں بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی گئی ہے، اور اس بار بھی یہی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قابض پاکستانی حکام بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کی تیاری کے لیے کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز