شال (ہمگام نیوز) ماما قدیر بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ کردگاپ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین مسلسل سڑک پر احتجاج کر رہے ہیں، لیکن ریاستی ادارے شنوائی کے بجائے مزید کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
انھوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز کلات میں نئی چیک پوسٹیں قائم کر رہی ہیں، جس سے انسانی حقوق کی پامالیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
یہ خیالات انھوں نے وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کے دوران ظاہر کیے۔ جمعہ کے روز جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5752 دن مکمل ہو گئے۔ کلات سے سیاسی و سماجی کارکنان عبدالحمید بلوچ، فیض محمد بلوچ اور دیگر افراد نے کیمپ آ کر لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا اور جبری گمشدگیوں کی مذمت کی۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید گفتگو میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ محض زبانی مذمت اور تشویش کے اظہار سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔ اس کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، جس کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنا اور مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا۔