یکشنبه, مارچ 16, 2025
Homeخبریںاحتجاجی کیمپ میں سندھی وفد کی آمد: بلوچستان کو فتح کرنے کا...

احتجاجی کیمپ میں سندھی وفد کی آمد: بلوچستان کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے کے بجائے امن کے راستے تلاش کیے جائیں۔ ماما قدیر بلوچ

شال (ہمگام نیوز) بلوچستان کے مرکزی شہر شال میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ 5761 دنوں سے جاری ہے۔ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اس احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔

ہفتے کے روز لاڑکانہ، سندھ سے جسقم کے عہدیدار نبی بخش جتوئی، پیر بخش سومرو اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔ سندھی وفد نے بتایا کہ سندھ میں بھی قومی کارکنان کو جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل جیسے سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا سامنا ہے۔ ہم بلوچ اور بلوچ ہمارے درد کو بہتر سمجھتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام کے کردار سے یہ یقین بڑھتا جا رہا ہے کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست یا وفاق نہیں بلکہ محکوم اقوام کا قید خانہ بن چکا ہے، جہاں ہر سطح پر محکوم اقوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ شہروں میں لوگ ڈیتھ اسکواڈ اور دیہاتوں میں ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ انسانی حقوق کا تصور اب معدوم ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں آج کی صورتحال مسلسل جبر کا نتیجہ ہے، لیکن پاکستانی حکام اور کچھ عناصر ریاستی اداروں کو مزید خون خرابے کے لیے اکسا رہے ہیں۔ ماما قدیر نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ قوم دوست قوتوں کو سیاسی محاذ پر گنجائش دینے سے تبدیلی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، لیکن نسل پرست اور تعصب رکھنے والے لوگ بلوچستان کو تباہ کرنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے خبردار کیا کہ بلوچستان کو تباہ و برباد کرکے اس خطے میں کوئی دوسری قوم خوش نہیں رہ سکتی اور نہ ہی بلوچ حقوق چھین کر بلوچستان کو پرامن بنایا جا سکتا ہے۔ بلوچستان کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے کے بجائے امن کے راستے تلاش کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز