شال (ہمگام نیوز) ہمگام ٹیم کے پاس آنے والی اطلاعات کے مطابق چوتیر سنجاوی میں پاکستانی قابض کی طرف سے جن سات لوگوں کو مقابلے میں مارنے کا دعوی کیا دراصل یہ بھی ماضی کی دیگر دعووں کی طرح جھوٹ کا پلندہ اور جعلی مقابلہ تھا جہاں پہلے سے اغواء کئے گئے بلوچ سیاسی کارکنان کو گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔
زرائع کے مطابق ان میں ابھی تک کی ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک شخص کی شناخت گل محمد مری ولد غلام نبی کے نام سے ہوگئی ہے، جنہیں گزشتہ دسمبر میں اغوا کرکے غائب کردیا گیا تھا اور گل محمد مری کی خاندان کے جانب سے انکی گمشدگی کی تمام تفصیلات انٹرنیشنل وائس فار مسنگ پرسنز کو فراہم کی گئی تھیں اور مزید بتایا جاتا ہے کہ شہید گل محمد کا کیس مسنگ پرسنز کے حوالے قائم کردہ کمیشن میں درج ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں جاری جد و جہد آزادی کی شدت اور تیزی کو دبانے اور بلوچ عوام کے دلوں میں خوف پیداکرنے کے لئیے قابض ایرانی و پاکستانی ریاستیں ہمیشہ پہلے سے اغوا کئیے ہوئے بلوچ فرزندوں شہید کرکے انکی لاشیں ویرانوں میں پھینک کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ تمام بلوچ دوران جنگ دوبدو مقابلے میں شہید کئیے گئے درحقیقت پاکستان بلوچستان کے اندر اپنی ناکامیوں کی خفت کو چھپانے کے لئیے مغوی بلوچ فرزندوں کو تواتر کے ساتھ شہید کرکے انہیں مقابلے کا نام دیتا ہے۔
اس حوالے سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ بلوچستان کے جس بھی علاقے کوئی بھی بلوچ فرزند لاپتہ ہو اسکے تمام تفصیلات بمعہ کوائف بلوچ انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شئیر کئیے جائیں تاکہ انکے بارے میں پہلے سے میڈیا میں انکی گمشدگی کو رپورٹ کرکے اس بات کو ثابت کیا جاسکے کہ یہ لوگ کسی مقابلے میں نہیں بلکہ دورانِ حراست ہی شہید کئے جاچکے ہیں۔
تربت میں شہید کئے گئے بالاچ مولابخش کی شہادت بھی ایسی نوعیت کے ایک واقعے میں ہوا تھا جہاں کچھ دنوں بعد کورٹ میں انکے کئیے شنوائی کی تاریخ رکھی گئی تھی لیکن پاکستانی خفیہ اداروں نے بدنام زمانہ سی ٹی ڈی کے ساتھ ملکر بالاچ کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کرکے اسے دوبدو لڑائی کا نام دیا تھا۔