کراچی (ہمگام نیوز) ماری پور کے علاقے ٹیکری ولیج سے دو سگے بھائیوں شیراز بلوچ اور سیلان بلوچ کی جبری گمشدگی پر اہل خانہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں نوجوانوں کو 23 مئی 2025 کی شب سی ٹی ڈی اہلکاروں نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا منگل کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں لاپتہ افراد کی ہمشیرہ گل سدا بلوچ نے کہا کہ شیراز بلوچ کے پاؤں میں راڑ ہے، اس کا دو مرتبہ آپریشن ہو چکا ہے جبکہ تیسرا آپریشن باقی ہے، مگر وہ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں بھائی محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور دیہاڑی مزدوری کر کے اپنے خاندان کی کفالت کر رہے تھے۔
گل سدا بلوچ نے سوال اٹھایا کہ اگر ان کے بھائیوں پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، لیکن اس طرح کی جبری گمشدگی کسی بھی جمہوری اور آئینی معاشرے میں قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا، “ہمیں نہ کوئی گرفتاری کا نوٹس دیا گیا، نہ عدالت سے رجوع کا موقع ملا۔ ہم شدید اذیت اور خوف میں مبتلا ہیں۔”
انہوں نے اعلیٰ حکام، عدلیہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ ان کے بھائیوں کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ خاندان سکون سے زندگی گزار سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامن طریقے سے اپنے آئینی حق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ انہیں انصاف ملے گا۔
پریس کانفرنس میں لاپتہ افراد کے دیگر لواحقین نے بھی شرکت کی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مبینہ ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور حکومتی اداروں پر دباؤ ڈال کر دونوں بھائیوں کی بازیابی ممکن بنائیں۔