پنجشنبه, مې 29, 2025
Homeخبریںمحمد اسحاق اور عبدالزاق کی جبری گمشدگی خلاف، اہلخانہ کا وی بی...

محمد اسحاق اور عبدالزاق کی جبری گمشدگی خلاف، اہلخانہ کا وی بی ایم پی کیمپ میں پریس کانفرنس

شال (ہمگام نیوز) میں جبری لاپتہ محمد اسحاق اور عبدالزاق کی بدنصیب بہن ہوں، بلوچستان ان ہزاروں خاندان میں سے ایک جو اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کا درد برداشت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ ہماری پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے تشریف لائے اور ہماری آواز کو عوام تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آپ اس معاملے میں ہماری آواز بنیں گے۔

انہوں نے کہا میرے بھائی محمد اسحاق (پیشہ: ڈرائیور) اور عبدالرزاق ولد اسرائیل (طالب علم) کو 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب تقریباً دو بجے، ہمارے گھر واقع مینگل آباد، سریاب کسٹم، سبی روڈ کوئٹہ سے، کالی وردی میں ملبوس سی ٹی ڈی اور دیگر ریاستی اداروں کے مسلح اہلکاروں نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ یہ سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہوا۔

انہوں نے کہا جب اہلکار ہمارے گھر آئے تو انہوں نے کہا کہ صرف تفتیش کے لیے لے جا رہے ہیں اور جلد ہی واپس چھوڑ دیں گے، لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود نہ صرف میرے بھائیوں کو رہا نہ کیا گیا ہے، بلکہ ان کے بارے میں ہمیں کوئی اطلاع بھی فراہم نہیں کی جا رہی، جس کی وجہ سے ہمارا پورا خاندان شدید ذہنی و جذباتی اذیت میں مبتلا ہے۔

انہوں نے کہا میرے بھائیوں کی جبری گمشدگی کے بعد سے میری والدہ سخت ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔ وہ دن رات اپنے بیٹوں کی یاد میں روتی رہتی ہیں، کھانا پینا چھوڑ چکی ہیں اور کسی سے بات تک نہیں کرتی۔ ہم انہیں زبردستی کچھ کھلاتے ہیں، لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو اُن کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، انہیں دل کا دورہ یا فالج ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہماری والدہ کی خراب صحت اور پورے خاندان کی پریشانی کی ذمہ داری ریاست اور ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ اگر ہمارے بھائیوں کی جبری گمشدگی کے باعث ہماری والدہ کو کوئی جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچا تو ہم اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد کریں گے۔

انہوں نے کہا ہم آپ کی وساطت سے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محمد اسحاق اور عبدالرزاق کی جبری گمشدگی کا فوری نوٹس لیں۔ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظرِ عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔ اگر ان پر کوئی جرم ثابت ہوتا ہے تو عدالت کے ذریعے سزا دی جائے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن اگر وہ بے گناہ ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ ہمارا خاندان اس اذیت ناک صورتحال سے باہر نکل سکے۔

انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ اعلیٰ حکام ہماری اس درخواست کو سنجیدگی سے لیں گے اور ایک شہری ہونے کے ناتے ہمیں انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز