کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد ناصرآبادزون کا آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیر صدارت زونل آرگنائزر منعقد ہوا ،اجلاس کے مہمان خاص مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر علی شیر بلوچ تھے۔اجلاس کی شروعات عظیم شہداءکی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوئی۔اجلاس میں زونل سابقہ کارکردگی رپورٹ ،مرکزی سرکیولر،تنظیمی امور،تنقیدی نشست،علاقائی وعالمی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔اجلاس سے بی ایس او آزا د کے رہنماﺅں نے خطاب کرتے ہوئے کہا بی ایس اوآزاد پر امن وجمہوری ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کیلئے سیاسی جدوجہد کررہی ہے۔بی ایس او آزاد اپنی قیام سے لیکر آج تک قومی تحریک میں ایک جز کی حیثیت سے ایک اہم مقامی رکھتی ہے مگر ریاست اور اس کے دیگر ادارے بی ایس او آزاد کو ہمیشہ رکاوٹ سمجھ کر بی ایس او آزاد کے خلاف کے خلاف خونی کریک ڈاﺅن سے کئی مرکزی و زونل لیڈروان کو جبری طور پر لاپتہ و انہیں شہید کرچکی ہے لیکن بی ایس او آزاد کوپر امن جدوجہدسے دستبردار نہ کرسکی اور بی ایس او آزاد سمیت دیگر قوتوں کی جدوجہد و قربانیوں سے آج بلوچ قومی سوال پوری دنیا میں زیر بحث ہے ۔رہنماﺅں نے سیاسی صورتحال کے ایجنڈے پر بحث مباحثہ کرتے ہوئے کہا بلوچ سر زمین اپنی مخصوص جغرافیہ اور بے پناہ وسائل کی وجہ سے ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کی نظر میں رہی ہے اور وقتاً فوقتاً ان کے توسیع پسندانہ عزائم کا شکار چلی آرہی ہے اور بلوچ وسائل سے مستفید ہونے کیلئے قابض پاکستان کی مدد سے چین بلوچستان میں بلوچ قوم کی منشاءکے بغیر یہاں سرمایہ کاری کررہی ہے ۔ریاست بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں نوآباکاروںکی آبادکاری کے منصوبوں پر عمل کرکے بلوچ قوم کو اقلیت میں بدلنے کی سازشیں تیز کررہی ہے ۔انہوں نے کہا قابض ریاست قومی تحریک آزادی سے عوامی وابستگی کو دیکھ کر بوکھلاہٹ میں آکر معصوم و نہتے بلوچ عوام پر اپنی وحشی طاقت کا استعمال کرکے بلوچستان میں خوف کا ماحول پیدا کررہی ہے تاکہ بلوچ عوام کو طاقت کے زور پر قومی آزادی کے تحریک سے دور رکھے مگر ریاستی ظلم و جبر سے قومی تحریک آزادی سے عوام وابستگی بڑھ رہی ہے بی ایس او آزاد کے رہنماﺅں نے کہا اس نازک موڑ میں سیاسی کارکنان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ تنظیم و اداروں کی اہمیت کو مد نظر رکھ کر سیاسی تعلیم و تربیت پر توجہ مرکوز کرکے بلوچ عوام میں شعور و آگاہی پیدا کریں ۔اجلاس میں تمام ایجنڈوں پر بحث مباحثہ کے بعدسابقہ آرگنائزنگ باڈی تحلیل کرکے نئی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی۔