کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اٹھارہ مارچ کو چیئرمین زاہد بلوچ کی اغواء نما گرفتاری کو دوسال مکمل ہونے پر اپنے احتجاجی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف18مارچ کو کینڈا ، جرمنی اور اگلے ہفتے لندن میں احتجاجی مظاہر ے کیے جا ئیں گے، جبکہ بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال،کوئٹہ و کراچی پریس کلبوں میں ایک روزہ احتجاجی کیمپ لگانے کے ساتھ ساتھ تمام زونوں میں مختلف پروگرامز منعقد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پرامن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کی اغواء و سالوں تک انہیں گمشدہ رکھنے جیسی کاروائیاں سیاسی جدوجہد کو انتہائی مشکل بنا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی چارٹر کے مطابق پر امن جدوجہد کرنے والوں سے مکالمہ کرنے و ان کی موقف سننے کے بجائے ریاست اپنے خفیہ اداروں و ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے انہیں لاپتہ کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی موثر حیثیت پر سوالیہ نشان ہے کیوں کہ اقوام متحدہ اپنے چارٹر کے مطابق جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کی حفاظت نہیں کررہی ہے۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ زاہد بلوچ بی ایس او آزادکے چیئرمین اورپراَمن جدوجہد کرنے والے کارکن تھے، جنہیں فورسز نے 2014کی 18مارچ کو کوئٹہ میں تنظیم کے موجودہ چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ سمیت دیگر زمہ دار دوستوں کے سامنے سے اغواء کیا۔ چیئرمین کی اغواء نما گرفتاری و عدم بازیابی کے خلاف تنظیم نے پرامن احتجاج کے تمام ذرائع آزماتے ہوئے ہڑتالوں و احتجاج کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر لطیف جوہر بلوچ نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔46روز کی طویل بھوک ہڑتال کے بعد انسانی حقوق کی تنظیم ایشین ہیومین رائٹس کمیشن کی یقین دہانیوں و دیگر انسانی حقوق کے تنظیموں کی اپیل پر انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کی۔ ترجمان نے کہا کہ دو سال کا طویل دورانیہ گزرنے کے باوجود انسانی حقوق کی معتبر تنظیم ایشین ہیومین رائٹس کمیشن اپنے یقین دہانیوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی جو کہ انسانی حقوق کے تنظیموں پر بلوچ عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستا ن میں عدلیہ و دیگر ادارے آرمی کے زیر اَثر ہیں اس لئے فورسز کے خلاف دستاویزی ثبوت ہونے کے باوجود بلوچ سیاسی کارکنوں کی اغواء و قتل میں ملوث اہلکاروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مجرم نہیں ٹہرایا جا سکتا، جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچ سیاسی کارکنان کی قتل ریاستی مرکزی پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کی سنگین حالات میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں و ذمہ دار ریاستوں نے بلوچ مسئلے کے پر اَمن حل اور زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ سمیت سالوں سے لاپتہ ہزاروں سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو یہ ایک سنگین غیر زمہ داری ہوگی۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے بلوچستان بھر کے تاجربرادری و ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی کہ وہ 18مارچ کی ہڑتال کو کامیاب بنائیں اور انہوں نے تمام زونوں کو بھی تاکید کی کہ وہ 18مارچ کو زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے حوالے سے مختلف پراگرامز کا انعقاد یقینی بنائیں۔